زلیخا نے عشق میں مجبور ہو کر یوسف علیہ السلام کا دامن پکڑ لیا اور اپنی خواہش کا اظہار اس قدر شدت سے کیا کہ آپ لرز اٹھے۔ زلیخا کے پاس سنگ مرمر کا بت جس کی وہ صبح و شام پوجا کرتی لیکن جونہی اس نے حضرت یوسف علیہ سلام کا دامن پکڑا تو بت کو ایک کپڑے سے ڈھانپ دیا۔ مقصد یہ تھا کہ اس کا معبود اسے اس حالت میں نہ دیکھ سکے۔ وہ بت سے حضرت یوسف علیہ سلام کے ساتھ دست درازی کو چھپانا چاہتی تھی۔ اس نازک صورتحال
سے حضرت یوسف علیہ السلام بہت رنجیدہ ہوئے۔ سر پکڑ کر رہ گئے۔ زلیخا جذبات کی رو میں بے اختیار کہنے لگی۔ “اتنے سنگدل نہ بنو، وقت اچھا ہے، اسے ضائع نہ کرو۔ میری دلی مراد پوری کرو۔” حضرت یوسف علیہ السلام رو پڑے اور فرمایا۔ “اے ظالم! مجھ سے ایسی توقع نہ رکھ۔ تجھے اس بت سے تو شرم آتی ہے جسے تو نے کپڑے سے ڈھانپ دیا ہے اور مجھے اپنے خدا سے شرم آتی ہے جو پردوں کے پیچھے بھی دیکھتا ہے۔”۔