خلیفہ منصور عباسی وه شخص ہے جس نے بغداد کا شہر بنایا – عباسی دور میں بغداد کو اتنی ترقی ہوئی کہ وه دنیا کا سب سے عظیم شہر بن گیا -بغداد جیسے ایک شہر کی تعمیر بڑا مہنگا منصوبہ تها – چنانچہ کچهہ دنوں کے بعد خلیفہ منصور کو اس کے اخراجات بہت گراں گزرنے لگے – یہ دیکهہ کر ایک درباری ابو ایوب موریانی نے خلیفہ کو مشوره دیا کہ کسری کے محل جوبغداد سے کچهہ فاصلہ پر ہیں ان کو توڑ دیا جائے
اور ان کا اینٹ پتهر بغداد کی تعمیر میں استعمال کیا جائے -خلیفہ منصور کے وزیر خالد بن برمک کو اس کی خبر هوئی تو اس نے کہا کہ ” امیرالموممین ، ایسا نہ کیجئے- کسری کے محل اسلام کی فتح کی نشانی ہیں – ان کو دیکهہ کر ہماری نسلوں کے اندراسلام کی عظمت کا یقین بڑهتا ہے – مزید یہ کہ اس کو توڑنے کا جو خرچ ہے وه اس سے حاصل هونے والے فائدے سے زیاده ہے ” – مگر خلیفہ منصور نے خالد بن برمک کی رائے کی پروا نہیں کی – اس نے کہا ” تم کسری کے محل کو توڑنے کی مخالفت اس لئے کر رہے ہو کہ تمہارے اندر ابهی تک عجمیت کا تعصب پایا جاتا ہے ” – خالد بن برمک عجمی (ایرانی) تها ، خلیفہ منصور نے اس کے رائے کو اس کے ایرانی النسل هونے کے پس منظر میں دیکها اور سمجها کہ وه کسری کا محل توڑنے کی مخالفت اس لئے کر رہا ہے کہ وه چاہتا ہے کہ کسری کی عظمت کا نشان باقی رہے -خلیفہ منصور نے کسری کے محل کو توڑنے کا حکم دے دیا – مزدورں اور کارکنوں کی ایک فوج اس کام پر لگ گئ کہ وه محل کو توڑے اور اس کے پتهروں کو گدهوں اور خچروں پر لاد کر بغداد لے آئے – مگر بہت جلد ممصور کو اندازه ہوا کہ اس طرح جتنا عمارتی سامان ملتا ہے اس سے زیاده اس کے اوپر خرچ هو رہا ہے –
چنانچہ اس نے درمیان ہی میں اس کام کو روک دیا -کسی کے مشوره کو مشوره کی حیثیت سے دیکهئے ، اس کو بدنیتی پر محمول نہ کیجئے – ہو سکتا ہے کہ آپ کا قیاس غلط ہو اور مشوره دینے والے نے واقعی وه مشوره دیا ہو جو آپ کے لئے سب سے بہتر اور مفید ہو-