رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ قیامت کی بڑی نشانیاں تسبیح کے دانوں کی طرح ہیں، جب تسبیح ٹوٹتی ہے تو دانے بکھر جاتے ہیں۔ قیامت کی بڑی نشانیاں کونسی ہیں؟ ان میں دجال کا خروج، دنیا جب سے بنی ہے تب سے قیامت تک دجال سے بڑا فتنہ نہ تو آیا ہے نہ آئے گا،
حضرت عیسیٰؑ کا نزول، یاجوج اور ماجوج، ان کے قبیلے کا کسی کو نہیں علم کہ کہاں ہیں اور ان کو ذولقرنین نے اللہ کی مدد سے کہاں قید کیا تھا، تین ایسے بڑے زلزلے جس میں زمین کے تین مختلف حصے نیست و نابود ہو جائیں گے، ان میں ایک زلزلہ مشرق میں، ایک مغرب میں اور ایک جذیرۃالعرب میں آئے گا۔ دھواں جو پوری روئے زمین پر پھیل جائے گا جسے قرآن میں الدخان کہا گیا ہے۔ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، یہ سب سے بڑی نشانی ہوگی اور اس کے بعد روایات کے مطابق توبہ کے در بند کر دئیے جائیں گے کیونکہ یہ ایک بالکل واضح نشانی ہوگی۔ الدابۃ پورا نام دابۃ الارض، ایک جانور جو زمین سے نکلے گا اور ہر انسان کی پیشانی پر نشان لگائے گا۔ ایک آگ جو یمن میں لگے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی محشر کی طرف لے جائے گی۔ یہ نشانیاں کسی ترتیب میں نہیں اور کس ترتیب میں ظاہر ہونگی یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ کچھ احادیث میں سورج کا مغرب سے طلوع ہونا پہلی نشانی کے طور پر آیا ہے اور کچھ علمائے دین دجال کے خروج کو پہلی نشانی کہتے ہیں لیکن بہر حال جو چیز روئے زمین میں سب سے پہلی تبدیلی پیدا کرے گی وہ سورج سے مغرب کا طلوع ہونا ہی ہو سکتا ہے۔ پھر دجال ہے جس کے بارے میں کئی احادیث ہیں جن کا مفہوم ہے کہ دجال چالیس روز میں دنیا کا چکر لگائے گا، احادیث کے مطابق ان چالیس دنوں میں سے ایک دن ایک سال کے برابر ہوگا، ایک دن ایک مہینے کے برابر ،
ایک دن ایک ہفتے کے برابر اور باقی دن عام دنوں کے برابر ہونگے۔ دجال ایک آنکھ والا ہوگا اور اس کی پیشانی پر کافر لکھا ہوگا جس کو پڑھنے کے لئے پڑھا لکھا ہونا ضروری نہیں اس کے لئے صرف ایمان ہونا ہی کافی ہوگا اور یہی ایمان پڑھے لکھے یا ان پڑھ یا زبانوں کے اختلاف کو ختم کر دے گا۔ مکہ اور مدینہ کے علاوہ دجال دنیا کے ہر مقام تک جائے گا۔ اس کی ایک جنت ہوگی اور ایک جہنم ہوگی جبکہ در حقیقت اس کی جہنم جنت اور اس کی جنت جہنم ہوگی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم اس زمانے کو پاؤ تو آنکھیں بند کر کے اس کی آگ میں کود جانا وہاں ٹھنڈا پانی ہوگا
(یہ مفہوم ہے)۔ دجال طاقتور ہوگا، ایک انتہائی طاقتور فتنہ وہ تمام لوگ جن کا ایمان کمزور ہوگا اس کی طرف کھنچے جائیں گے اور اس کے باتوں کو اڈاپٹ کریں گے ان پر عمل کریں لیکن وہ سب جھوٹ ہوگا اور جھوٹ چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو ایک نہ ایک دن کھلتا ضرور ہے۔ دجال، حضرت عیسیٰؑ کے ہاتھ سے قتل ہوگا اور یہ واقعہ فلسطین میں باب لد کے مقام پر پیش آئے گا۔ حضرت عیسیٰؑ فجر کی نماز کے وقت دمشق کی ایک مسجد میں نازل ہونگے،
ان کے ہاتھ فرشتوں کے پروں پر ہونگے، نماز کا وقت ہو چکا ہوگا اور مسلمان حضرت مہدی کی امامت میں نماز ادا کرنے کے لئے تیار ہونگے، حضرت مہدی حضرت عیسیٰ کو دیکھ کر پیچھے ہٹنا چاہیں گے لیکن اللہ نے یہ فخر امتِ محمدی ﷺ کے لئے رکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ ایک امتی کی حیثیت سے حضرت مہدی کی امامت میں عام مسلمانوں کے ساتھ نماز ادا کریں گے۔ اس کے بعد کے واقعات میں دجال سے جنگ ہے اور اس کے قتل کے بعد اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت عیسیٰ امتِ مسلمہ کو لیکر طور پر روانہ ہونگے
کیونکہ یاجوج ماجوج کا خروج ہو چکا ہوگا اور ان سے مقابلہ آسان نہیں۔ وہ تعداد میں اتنے ہونگے کہ ہر سمت سے حملہ آور ہونگے، زمین کا سارا پانی پی جائیں گے لوگ ان سے بھاگیں گے اور پھر جب وہ سمجھیں گے کہ انہوں نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا تو تیر آسمان کی طرف کر کے چلائیں گے جو جب واپس آئیں گے تو خون آلود ہونگے اور یاجوج ماجوج خیال کریں گے کہ انہوں نے آسمانوں پر بھی سب ختم کر دیا۔ پھر وہ مسلمانوں کا محاصرہ کریں گے اور وہ محاصرہ بہت سخت ہوگا،
حضرت عیسیٰ اور مسلمان اللہ سے دعا کریں گے اور اللہ دعا قبول فرما کر یاجوج اور ماجوج پر عذاب بھیجیں گے جو کہ کیڑوں کی شکل میں ان کے جسموں میں داخل ہوگا اور ان کو مار دے گا۔حضرت عیسیٰ اور مسلمان باہر آئیں گے لیکن روئے زمین پر کوئی ایسی جگہ نہیں ہوگی جہاں ہاجوج و ماجوج کی لاشیں موجود نہ ہوں، وہ تعداد میں اتنے ہونگے کہ ساری زمین ان کی لاشوں سے پُر ہوگی۔حضرت عیسیٰ دوبارہ دعا فرمائیں گے اور اس بار اللہ تعالیٰ بارش بھیج کر پوری زمین کو صاف فرما دیں گے۔
اس کے بعد حضرت عیسیٰ صلیب کو توڑ کر ختم کر دیں گے اور اس طرح وہ شرک جو حضرت عیسیٰ کے نام پر ہوتا رہا ختم ہو جائے گا، اس کے بعد خنزیر کا خاتمہ ہوگا اور پھر حضرت عیسیٰ جزیہ بھی ختم کریں گے، یہ وہ وقت ہوگا جب ایک بار پھر سے زمین پر عدل قائم ہو رہا ہوگا۔جزیہ کا خاتمہ ایک طرح سے اسلامی لشکر کشی کی ان تین شرائط میں سے ایک کی کمی کی طرف بھی اشارہ ہے جو ابھی یہ ہیں:۔ نمبر ایک، اسلام قبول کر لو تو ہمارے بھائی ہو، نمبر دو، جزیہ دے دو تو لشکر کشی نہیں کی جائے گی،
نمبر تین، پہلی دو شرائط قبول نہیں تو ہمارے درمیان تلوار فیصلہ کرے گی۔ حضرت عیسیٰ ان میں سے جزیہ والی شرط ختم کر دیں گے اور مشرکین کے پاس صرف دو ہی راستے ہونگے، یا اسلام یا جنگ۔ حضرت عیسیٰ اسلام کو وہ آخری فتح دیں گے اور اس کے بعد روئے زمین پر امن پھیل جائے گا۔اسی دور میں اسلام کے علاوہ تمام دیگر مذاہب کا خاتمہ کر دیا جائے گا، صرف اسلام باقی رہے گا۔مسلم کی دو احادیث ہیں، ایک میں ہے کہ حضرت عیسیٰ زمین پر چالیس برس رہیں گے اور ایک میں ہے کہ سات برس تک زمین پر رہیں گے۔
علماء کرام کہتے ہیں کہ چالیس برس حضرت عیسیٰ کی زمین پر مکمل زندگی کا وقت ہے جس میں سے 33 برس وہ گزار چکے ہیں اور باقی سات برس قیامت سے قبل گزاریں گے۔اس کے بعد ان کی وفات ہوگی اور مسلمان ان کی نمازِ جنازہ پڑھیں گے۔ اس کے بعد شام (ملک) سے ایک ایسی ہوا چلے گی جو ہر ایمان والے کی جان نکالتی جائے گی۔ کسی کے دل میں ایک ذرہ بھی ایمان کا ہوا تو اس کی موت ہو جائے گی۔اس کے بعد مشرکین اور کافرین باقی ہونگے اور قیامت انہی پر قائم ہوگی۔
قیامت کی چوتھی، پانویں اور چھٹی نشانیاں ہیں تین بڑے زلزلے جو زمین کے تین مختلف حصوں میں آئیں گے۔ایک مشرق میں، ایک مغرب میں اور ایک جزرۃ العرب میں اور ان کی شدت ایسی ہوگی کہ زمین کا وہ حصہ بالکل مٹ جائے گا۔یوں سمجھیں کہ ایسا زلزلہ ہوگا کہ مغربی امریکہ صفحہ ہستی سے بالکل مٹ جائے۔ ساتویں نشانی، دھواں، الدخان، قرآن میں ہے آپ اس دن کے منتظر رہیں جب کہ آسمان ﻇاہر دھواں ﻻئے گا، جو لوگوں کو گھیر لے گا، یہ دردناک عذاب ہے۔ ماننے والوں کے لئے یہ ایک نشانی ہوگی اور نہ ماننے والوں کے لئے دردناک عذاب۔
آٹھویں نشانی، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، یہ ایک بہت لمبی رات ہوگی، متقی و پرہیز گار رات کو تہجد کے لئے جاگیں گے، نوافل ادا کریں گے اور سو جائیں گے، پھر جاگیں گے پھر نفل پرھیں گے اور پھر سو جائیں گے لیکن دن طلوع نہیں ہوگا، پھر سے سو کر اٹھیں گے، نفل پڑھیں گے اور سوچیں گے کہ فجر کا وقت ہونے والا ہے لیکن پھر بھی کچھ نہیں ہوگا تب وہ سمجھیں گے کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ پھر سورج طلوع ہوگا لیکن سب کچھ تبدیل ہوگا کیونکہ مشرق کی بجائے مغرب سے نکلے گا، توبہ کے دروازے بند کر دئیے جائیں گے،
ایک واضح نشانی پوری آب و تاب سے چمک رہی ہوگی، لوگ توبہ کرنا چاہیں گے لیکن تب بہت دیر ہو چکی ہوگی۔نویں نشانی، الدابۃ، یہ ایک جانور ہوگا جو مومن اور کافرین کو الگ الگ نشانی لگائے گا، لوگوں سے بات کرے گا، اس کے ایک ہاتھ میں حضرت موسیٰ کا عصا ہوگا اور ایک ہاتھ میں حضرت سلیمان کی مہر۔ حضرت موسیٰ کے عصا سے ایک مومن کے چہرے پر نشان لگائے گا اور حضرت سلیمان کی مہر سے ایک کافر کے چہرے پر۔ اھادیث میں ہے کہ لوگ ساتھ کھائیں گے اور ایکدوسرے کو یا مومن یا کافر کہہ کر بلائیں گے۔دسویں نشانی، ایک زبردست آگ جو یمن سے لگے گی اور لوگوں کو ہانکتی ہوئی محشر کی طرف لے جائے گی،
لوگ آگے ہونگے اور آگ پیچھے جو پیچھے رہ جائے گا وہ جل جائے گا۔ یمن میں کئی آتش فشاؤں کے دہانے موجود ہیں، قیاس یہی ہے کہ یہ آگ یہیں سے نکلے گی۔ میدان حشر کے بارے میں اختلاف ہے، عرفات کے میدان کو بھی کہا جاتا ہے جبکہ شام، اردن، لبنان اور فلسطین کے مقامات کی طرف بھی اشارہ ہے، یہیں بیت المقدس بھی ہے اور کئی احادیث میں آپ ﷺ نے اس مقام کی یعنی بیت المقدس اور فلسطین کی تعریف فرمائی ہے، مسلمانانَ عالم یہیں پر مسلسل مصروفِ جہاد ہیں، تمام بڑی جنگیں یہی پر ہوئی ہیں اور یہ دنیا کا واحد حصہ ہے جہاں روزِ اول سے جہاد جاری ہے اور یہیں دجال اور یہودیوں کا خاتمہ بھی ہوگا۔ واللہ اعلم بالثواب