ماسکو(این این آئی)بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت روس کی کرائے کی ملیشیا واگنر کے سربراہ ایوگینی پریگوزن بیلاروس منتقل ہوجائیں گے تاکہ روس کی فوجی قیادت کے خلاف مسلح بغاوت کا خاتمہ کیا جا سکے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتائی ہے۔
انھوں نے کہا کہ لوکاشینکو نے روسی صدر ولادی میر پوتین اور پریگوزن کے درمیان معاہدے میں ثالثی کی پیش کش کی تھی۔وہ پریگوژن کو ذاتی طور پرگذشتہ قریبا 20 سال سے جانتے ہیں۔پیسکوف نے کہا کہ مسلح بغاوت کے الزام میں پریگوزن کے خلاف شروع کیا گیا فوجداری مقدمہ ختم کر دیا جائے گا اور واگنرکے جن جنگجوئوں نے ان کے انصاف کے لیے مارچ میں حصہ لیا تھا،انھیں روس کے لیے ان کی سابقہ خدمات کے اعتراف میں کسی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ان کے علاوہ جن جنگجوئوں نے اس بغاوت میں حصہ نہیں لیا تھا، وہ روسی وزارت دفاع کے ساتھ معاہدوں پر دست خط کریں گے۔وزارت دفاع یکم جولائی تک تمام خود مختار رضاکار فورسز کو اپنے کنٹرول میں لانے کی کوشش کررہی ہے۔اگرچہ خود صدر پوتین نے اس سے قبل بغاوت میں حصہ لینے والے جنگجوئوں کو سزا دینے کا عہد کیا تھا ، لیکن پیسکوف نے کہا کہ معاہدے کا اعلی مقصد تصادم اور خونریزی سے بچنا تھا۔تاہم ترجمان نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ آیا پریگوزن کو ان کی حفاظت کی ضمانت کے علاوہ کوئی رعایت دی گئی ہے یا نہیں۔اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ صدرپوتین نے پریگوزن کے لوگوں کو اپنی تمام فورسز واپس بلانے پر راضی کرنے کے لیے اپنا وعدہ دیا تھا۔انھوں نے دن کے واقعات کو المناک قرار دیا ہے۔پیسکوف نے کہاکہ مزید کوئی شرائط نہیں ہیں جن کے بارے میں، میں آپ کوکچھ بتا سکتا ہوں۔
اس سے قبل پریگوزن نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف جنرل اسٹاف ویلری گیراسیموف کو ان کے حوالے کیا جائے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا معاہدے کے نتیجے میں روسی وزارتِ دفاع میں کوئی تبدیلیاں ہوں گی،انھوں نے کہا کہ ایسے معاملات روسی فیڈریشن کے آئین کے مطابق سپریم کمانڈر ان چیف (پوتین) کا واحد استحقاق ہیں۔ لہذا اس بات کا امکان نہیں کہ مذکورہ بالا رابطوں کے دوران میں ان موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔