لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میرے خلاف کوئٹہ میں ایک شخص کے قتل سمیت مزید دو مضحکہ خیز کیسز کر دئیے گئے ہیں ،قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں میں آخری سانس تک اس ظلم کے نظام کا مقابلہ کروں گا،یہ جو مرضی کر لیںجب تک ملک میں حقیقی آزادی نہیں آتی میں جدوجہد کروں گا ، میری سکیورٹی کے سربراہ کو غائب کر دیا گیا ہے ،
سکیورٹی کی دو گاڑیاں پولیس نے اپنی تحویل میں لے لی ہیں ، یہ سمجھتے ہیں میں ان کے پاس جائوں گا کہ مجھے معاف کر دو میں نے آزادی کی بات کی تھی ، قوم بھی کبھی ظلم اور نا انصافی کے نظام کو قبول نہ کرے ، جس دن اس کے سامنے سر جھکا لیا آپ کا کوئی مستقبل نہیں رہے گا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرے اوپر پہلے ہی ڈیڑھ سو کیسز تھے ،چھ کیسز تب کئے گئے جب میں جیل میں تھا،اب کوئٹہ میں ایک قتل کا کیس کر دیا گیا ہے ، یہ کس طرح کا مذاق ہو رہا ہے ، یہ ملک سے اور انصاف کے نظام سے کیا کیا جارہا ہے ،مجھے حیرت ہوتی ہے ابھی ہم نے مزید کتنا نیچے گرنا ہے ،حکومت تو اخلاقی قوت پر چلتی ہیں،جمہوریت کے پاس کوئی فوج نہیں ہوتی یہ تو چلتی ہی اخلاقی قوت پر ہے ،ہم جدھر کھڑے ہو گئے ہیں اندازہ ہے کہ ملک کو کتنا نقصان پہنچا رہے ہیں ،قومیں معاشی طور پر بعد میں تباہ ہوتی ہیں پہلے اخلاقی طور پر تباہی ہوتی ہے ، جو امر بالمعروف سے ہٹتی ہے وہاں سے تباہی شروع ہوتی ہے ، ہمارے دس ہزار لوگوں کو پکڑا ہوا ہے ، انہیں انتہائی بری طرح رکھا گیا ہے ، ڈیٹھ سیل میں ایک کی بجائے چھ ،چھ لوگوں کو گھسایا ہوا ہے ،کبھی پاکستان میں سیاسی کارکنوں کے ساتھ ایسا ظلم ہوا ہے جو اب ہو رہا ہے ، جو روپوش ہیں ان کے گھروں میں داخل ہو جاتے ہیں ان کے رشتہ داروں کواٹھا لیا جاتا ہے ، ہٹلر نے اپنے دور میں ایسا کیا تھا۔انہوں نے عدالتوں کی کوئی حیثیت ہی نہیں چھوڑی ، پنجاب اور خیبر پختوانخواہ میں غیر قانونی نگران حکومتیں بیٹھی ہوئی ہیں اور وہ کیسز پر کیسز اورانتقامی کارروائیاں کر رہی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ بلوچستان میں جو میرے اوپر کیس ہوا تھا میں نے کبھی اس پر توجہ ہی نہیں دی کیونکہ میرا اس سے کوئی واسطہ ہی نہیں تھا ۔
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری ایک رولنگ دیتا ہے جس میں وہ سائفر کا مراسلہ دکھاتا ہے اور کہتا ہے کہ ملک میں مداخلت ہوئی ہے ۔امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو اور پاکستانی سفارتکار میں جو بات ہوئی قومی سلامتی کمیٹی نے اس کی تصدیق کی ،شہباز شریف نے پاکستانی سفیر اسد مجید کو بلایا اس نے بھی کہا کہ ڈونلڈ لونے کہا کہ عمران خان کو ہٹائو اور عدم اعتماد میں ناکام کرو ،قاسم سوری نے کہا کہ اس مراسلے کے ہوتے ہوئے
میں اسمبلی کو آگے نہیں بڑھنے دوں گا اور اسی رولنگ کی بنیاد پر میں نے اسمبلی تحلیل کر دی ۔ کوئٹہ میں ایک آدمی کہہ رہا ہے میں نے اسمبلی تحلیل کر کے الیکشن کی کال دی اس پر آرٹیکل چھ لگنا چاہیے اور درخواست دیدیں، حالانکہ اس رولنگ کو تو سپریم کورٹ نے ختم کر دیا پھر پیچھے کیا رہ جاتا ہے ، اس آدمی کے وکیل کا قتل ہوتا ہے ، خاندان والے کہتے ہیں یہ خاندانی دشمنی پر قتل ہوا ،
ساڑھے نو بجے قتل ہوتا ہے چار گھنٹے کے اندر وزیر قانون آ کر کہتا ہے عمران خان اس میں ملوث تھا ، تحقیقات ہوتی نہیں اور چار گھنٹے میں یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ عمران خان ملوث ہے ،اس کے بعد آئی جی بلوچستان اس کے بیٹے کو اٹھاتا ہے اوررات تک اپنے پاس رکھتا ہے یہاں سے بھی بیان آ جاتا ہے عمران خان نے میرے باپ کو قتل کرایا ہے ، بتایا جائے عمران خان نے زندگی میں کتنے قتل کرائے ہیں ،
آرٹیکل چھ کا کیس تو حکومت کرتی ہے کبھی انفرادی طور پر یہ درخواست نہیں دے سکتا اور اس قتل پر میرے خلاف تین سو دو کا مقدمہ کر دیا ہے ، مجھے پتہ ہے انہوں نے کیا کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جنہوںنے ملک کے اربوں روپے لوٹے ان کے ساتھ ایسا کچھ ہو رہا ہے ، ہمیں ایجنسیاں ان کی چوری کی اطلاع دیتی رہی ہیں ، یہ تو جیلوں میں بھی آرام سے رہتے تھے۔ عابد شیر علی کا باپ کہتا ہے کہ رانا ثنا اللہ نے فیصل آباد میں اٹھارہ قتل کئے ہیں،عابد باکسر نے ٹی وی پر آ کر کہا ہے کہ شہباز شریف نے سات سو ستر لوگوں کو ماورائے عدالت مروایا ہے ،
یہ بس چاہتے ہیں عمران خان کو پکڑ لو ، میں جمعرات کو اسلام آباد جارہا ہوں ، میں اس کے لئے پوری طرح تیار ہوں ،پھر سے پکڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کو اب سمجھ آئی کہ میں 27سال سے انصاف کی تحریک کیوں شروع کی ، جو میرے سے ہو رہا ہے یہ پاکستان کے عام آدمی کے ساتھ ہر وقت ہوتا ہے ، انہوں نے لوگوں کو غلام بنایا ہوا ہے ، میں تو خوش قسمت ہوں انصاف لائرز فورم میری پوری مدد کرتا ہے عوام کے پاس کیا ہے ،
قوم اس وقت تک آزاد نہیں ہو گی جب تک انصاف نہیں آئے گا ، انہوں نے انصاف دینا نہیں ہے ، یہ قانون سے اوپر ہیں ، یہ چوری کریں تو ان کو این آر او مل جاتا ہے ۔عمران خان نے کہا کہ قوم کو کہنا چاہتا ہوں میں جیل کے لئے بلکہ ہر چیز کے لئے تیار ہوں لیکن میں کبھی اس ظلم اور طاقت کی حکمرانی کے سامنے نہیں جھکوں گا،
آپ نے بھی کبھی نہیں جھکنا ، ایک بات یاد رکھنا اگر اس ظلم کو قبول کر لیا نا انصافی کے نظام کو قبول کر لیا یہ ملک نہیں رہے گا،انصاف کے بغیر کسی ملک اور قوم کی بقاء نہیں ہوتی ، معیشت تو آگے ہی گر گئی ہے ،میں قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں میںآخری سانس تک اس ظلم کے نظام کا مقابلہ کروں گا۔