کراچی (این این آئی)آل کراچی ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اور معروف سیاسی وسماجی رہنماء فیضان راوت نے کہا ہے کہ حکومت بجٹ میں زراعت اور آئی ٹی کو آگے لے کر جانے کے لیے ہنگامی اقدامات کا اعلان کرے جس سے نہ صرف آئی ایم ایف سے بھی چھٹکارا حاصل ہوگا بلکہ یہی شعبے ملک کو ترقی کی طرف لے کر جاسکتے ہیں ۔
میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میںفیضان راوت نے کہا کہ پاکستان آئندہ 5 سے 8 سال سے دوران آئی ٹی کی مصنوعات ایکسپورٹ سے سالانہ 50 ارب ڈالر سے زائد کما سکتا ہے،اس کے علاوہ حکومت زرعی کی پیداوار بڑھنے سے نہ صرف ہمارا ٹیکسٹائل کا شعبہ مضبوط ہوگا بلکہ زرعی اشیاء کی ایکسپورٹ سے سالانہ 30 ارب ڈالر کماسکتے ہیں۔
فیضان راوت نے کہاکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے ،زراعت کے شعبے میں اس وقت اسرائیل پہلے ، امریکا دوسرے ، چین تیسرے جب کہ پڑوسی ملک بھارت چوتھے نمبر پر ہے لیکن زرعی ملک ہونے کے باوجود ہمارا یہ مسئلہ رہا ہے کہ ہم جدید ٹیکنالوجی سے دور رہے ہیں، ہمیں اپنی زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے مزید زرعی ادارے بناکر انہیں جدید خطوط پر استوار کرنا وقت کی ضرورت ہے تاکہ ہم زراعت کے شعبے میں دیگر ممالک کا مقابلا کرسکیں۔
فیضان راوت نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس پہلے ہی سے دریا اور نہری نظام موجود ہے جس سے فائدہ اٹھانا بہت ضروری ہے ۔فیضان راوت نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے ہم اپنی بنجر زمینوں کو نہ صرف سیراب کرسکتے ہیں بلکہ اپنی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کرسکتے ہیں اور دنیا سے مقابلہ کرسکتے ہیں ۔فیضان راوت نے کہا کہ زراعی شعبے کے لیے جو بھی ریسرچ اور ڈیولپمنٹ سینٹر بنائے جائیں ان کے اندر ہائبرڈ سیڈ، جی ایم او ٹیکنالوجی ، آرٹیفشل انٹیلیجنس ، ڈرپ اریگیشن اور جدید طریقوں کے ذریعے زراعت میں انقلابی اقدامات کرکے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں زرعی شعبے کو شامل کرنا ممکن ہے جس کے لیے حکومت کو 5سے 8سالہ پالیسی بنانی ہوگی۔
فیضان راوت نے کہا کہ ہماری آدھی سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جس کا فائدہ اٹھاکر ہم انفارمیشن ٹیکناجی میں انقلاب پرپا کرسکتے ہیں ،اس کے علاوہ اپنی افرادی قوت کو ایکسپورٹ کرکے بڑے پیمانے پر ریمیٹنس حاصل کرسکتے ہیں ۔فیضان راوت نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے میں اسکل لیبر اور اسکل ڈیولپمنٹ کے ذریعے مختلف قسم کے کام کرنے کی ضرورت ہے جب بھارت صرف آئی ٹی کے شعبے میں 150ارب ڈالر سے 250 ارب ڈالر تک ایکسپورٹ کرنے کا اعلان کرسکتا تو ہم سالانہ 50 ارب ڈالر کیوں نہیں کماسکتے ہیں۔ فیضان راوت نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں زراعت اور آئی ٹی کے شعبے میں کام کیا جارہا ہے ہمیں بھی مالی سال 2023ء کے بجٹ میں ان شعبوں کو آگے لے کر جانے کے لیے اقدمات کرنے ہوںگے ، اس کے ذریعے ہمارے قرضے بھی آسانی سے ادا ہوںگے اور عوام کو ریلیف بھی دیا جاسکے گا۔