نئی دہلی (این این آئی)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ مودی نے ہفتے کے روز دیر گئے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ہماری نئی پارلیمنٹ واقعی ہمارے جمہوریت پسندوں کے لیے ایک مینارہ ہے۔ یہ ملک کے بھرپور ورثے اور مستقبل کے لیے متحرک امنگوں کی عکاسی کرتی ہے۔
پارلیمنٹ کی عمارت کے افتتاح کے موقع پر مودی 75 روپے کا خصوصی سکہ بھی جاری کر رہے ہیں۔ لیکن بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے بدھ کے روز پارلیمنٹ کی عمارت کے افتتاح کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا ۔ اپوزیشن نے مودی پر صدر دروپدی مورمو کو افتتاح سے باہر کر کے جمہوریت کی سنگین توہین کا الزام لگایا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ عمارت کا افتتاح وزیر اعظم کو نہیں صدر کو کرنا چاہیے۔کچھ سیاست دانوں نے نئی عمارت کے افتتاح کی تاریخ کے متعلق بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ لوگوں نے کہا ہے کہ یہ تاریخ ممتاز ہندو مفکر وینیک دامودر ساورکر کی سالگرہ ہے۔ یہ شخصیت مہاتما گاندھی کے قاتل کے سرپرست تھی۔اس عمارت کی تعمیر سینٹرل وسٹا پراجیکٹ کا حصہ ہے۔ اس پراجیکٹ کا مقصد برطانوی نوآبادیاتی دور سے شروع ہونے والی سرکاری سہولیات کی تزئین و آرائش کرنا ہے۔ پراجیکٹ میں وزیر اعظم کے لیے ایک نئی رہائش بھی شامل ہے۔یہ بھی دائیں بازو کے رہنما کی حمایت یافتہ ثقافتی اور مذہبی مقامات کے ارد گرد کئی میگا پروجیکٹس میں سے ایک ہے۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی لاگت کا تخمینہ 145 ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔ایوان نمائندگان میں 888 نشستیں ہیں جو موجودہ زیادہ سے زیادہ تعداد 550 سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس سے حکام کی جانب سے ارکان پارلیمنٹ کی تعداد بڑھانے کے منصوبے کا اشارہ بھی ملتا ہے۔