لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کے مسائل سپریم کورٹ حل کر سکتی ہے نہ اسٹیبلشمنٹ دونوں اداروں کو ان معاملات میں غیر جانبدار رہنا چاہیے۔،سپریم کورٹ کے ججز خود ایک پیج پر نہیں ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ ملک میں ججز اور الیکشن کمیشن کے عہدیدار بھی سیاسی ہو گئے ہیں۔ سپریم کورٹ سیاست دانوں کو چانس دے کہ وہ اپنے مسائل خود حل کر لیں۔
معاشرہ میں زہریلی پولرائزیشن ہے اور فاصلے بڑھ رہے ہیں،تمام اداروں کی کرپشن اور سیاسی لڑائی سے ملک اس نہج پر پہنچ گیا۔ جماعت اسلامی ایک ہی روز انتخابات کے حق میں ہے اور ہمارا یہ بھی یقین ہے کہ عوام ہی سے فیصلہ لینے سے مسائل حل ہوں گے، پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی بھی قربانی دے، قومی اور دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کرے اور ذاتی کی بجائے قومی مفادات کو مدنظر رکھے۔ حکمران پارٹیاں اور پی ٹی آئی اگر قومی انتخابات پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرتیں اور ٹکراؤ پر بضد رہیں تو جماعت اسلامی عوام ہی کی طرف جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے تحصیل میدان دیرلوئر میں افطار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق ایم پی اے اعزاز الملک افکاری، سعید گل اور صدر جے آئی یوتھ دیرپائن عتیق الرحمن بھی موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ میں نے وزیراعظم شہباز شریف اور عمران خان سے ملاقاتیں کیں اور انہیںباور کرایا کہ یہ ملک 23کروڑ عوام کا ہے اور اسے سیاست کی نظر نہ کیا جائے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ایک میز پر آ جائیں اور ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کریں۔ صوبوںمیں الگ الگ الیکشن ہوئے تو بحران مزید جنم لے گا اور کوئی بھی الیکشن کا نتیجہ تسلیم نہیں کرے گا۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حالات میں مثبت پیش رفت یہی ہو سکتی ہے کہ شفاف الیکشن ہوں، اس پر سب کا اتفاق ہونا چاہیے، صرف پنجاب یا خیبر پختونخوا کے الیکشن سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، مرکز اور چاروں صوبوں میں بیک وقت الیکشن ہوں،
صوبوں میں نگراں حکومتیں بنائی جائیں اور تمام سٹیک ہولڈرز شفاف انتخابات کے لیے مثبت ڈائیلاگ کا آغاز کریں، اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو سب تسلیم کریں گے۔سراج الحق نے کہا کہ آئین کے پچاس سال مکمل ہوئے اور جشن منایا گیا، حکمران سیاسی جماعتیں بتائیں پچاس برسوں میں آئین کی کس شق پر عمل درآمد کیا گیا؟یہ لوگ آئین کی ان دفعات کو مانتے ہیں جن میں ان کے مفادات کا تحفظ ہوتا ہے،
عوام کے لیے بنائی گئی شقوں سے یہ ناواقف ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے اور نہ سپریم کورٹ اور نہ ہی سیاسی پارٹیوں کے پاس ہے۔ غریب مہنگائی میں جل رہے ہیں، بے روزگاری اور غیر یقینی کی صورت حال حکمرانوں کی وجہ سے ہے۔ یہ ہمارا ملک ہے اسے آباد ہم کریں گے، نوجوانوں سے اپیل ہے کہ اس وطن کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔
ہمارے پاس پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے لوگ آئے اور کہا کہ ہمارا حصہ بنیں۔ انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی کئی عشروں سے سندھ میں حکومت کر رہی، پی ٹی آئی خیبر پختوانخواہ اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن)نے حکومت کی یہ بتائیں عوام کی بہتری کے لیے کیا تبدیلی لائی؟ پاناما لیکس اورپنڈوراپیپرز میں ان حکمرانوں کے نام ہیں، بنکوں سے قرضے انہوںنے معاف کرائیں،
یہ چند فیصد اشرافیہ کبھی ایک پارٹی تو کبھی دوسری پارٹی میں جاتے ہیں۔امیر جماعت سرج الحق نے کہا کہ اس وقت تمام ادارے آپس میں باہم دست و گریبان ہیں، ان کی لڑائیاں غریب کے لیے نہیں بلکہ اقتدارکے لیے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن غیرجانبدارہو جائیں۔ اسٹیبلشمنٹ سے کہتے ہیں کہ کبھی ایک لیڈر اور کبھی دوسرے لیڈر کو عوام کے کندھوں پر سوار کرنے کی روش ترک کریں۔
انہوںنے کہا کہ آئین ہی قوم کا مشترکہ ڈاکومنٹ ہے اس پر سب کو متفق ہونا ہو گا۔ کرپشن ،سودی معیشت کا خاتمہ ہو وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو اور گڈ گورننس قائم ہو جائے تو ملک کو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں، صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو موجودہ مسائل سے نجات دلانے کی اہلیت رکھتی ہے، باقی سبھی پارٹیاں بری طرح ایکسپوز ہوگئیں ہیں، حکمران ٹولہ جھوٹے نعرے لگا کر عوام کو بے وقوف بناتا ہے، اب ان کی دکانداری مزید نہیں چلے گی۔