اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ویزا اور ماسٹر کارڈ تاجروں کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں جو کارڈ فیسوں، انعامی اسکیموں اور سہولتوں کے نظام میں بڑی تبدیلی کا باعث بنے گا۔
ذرائع کے مطابق، اس مجوزہ معاہدے کے تحت دونوں عالمی نیٹ ورکس اپنی انٹرچینج فیس — جو عموماً 2 سے 2.5 فیصد تک ہوتی ہے — کو آئندہ چند سالوں میں 0.1 فیصد پوائنٹ تک کم کرنے پر رضامند ہیں۔ اس کے ساتھ ہی “تمام کارڈز کی یکساں حیثیت” کے اصول کو بھی نرم کر دیا جائے گا، جس کے بعد تاجروں کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ زیادہ فیس والے کارڈز کو قبول یا مسترد کر سکیں۔
یہ معاہدہ گزشتہ دو دہائیوں سے جاری قانونی تنازعے کا خاتمہ کرے گا، جو کارڈ قبولیت کے اصولوں پر چل رہا تھا۔ ماہرین کے مطابق، اس کے اثرات کاروباری منافع کے مارجن سے لے کر صارفین کے انعامی پروگراموں تک واضح طور پر دیکھے جائیں گے۔
اگرچہ فیسوں میں کمی تاجروں کے لیے سہولت فراہم کرے گی، تاہم اس سے کریڈٹ کارڈ کے انعامی پروگراموں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ یہ نظام بینکوں اور صارفین دونوں کے لیے منافع بخش تصور ہوتا ہے۔ صرف سال 2023 میں بینکوں نے 72 ارب ڈالر انٹرچینج فیس کی مد میں حاصل کیے تھے۔
یہ فیسیں جہاں ایک طرف لائلٹی اکانومی کو تقویت دیتی ہیں، وہیں تاجروں، بینکوں اور کارڈ نیٹ ورکس کے درمیان کشیدگی کا بھی سبب بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق، یہ پیش رفت عالمی ادائیگیوں کے نظام میں ایک بڑا موڑ ثابت ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں بینکوں، کارڈ نیٹ ورکس اور تاجروں کے درمیان طاقت کا نیا توازن قائم ہونے کا امکان ہے۔















































