اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کیلئے سہولت دینے کے لئے سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر بل 2023ء کی منظوری دیدی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کی رکن شزہ فاطمہ خواجہ نے تحریک پیش کی کہ سپریم کورٹ کو اپنے فیصلوں پر نظرثانی کیلئے سہولت دینے کا بل 2023ء زیرغور لایا جائے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 188سپریم کورٹ کو اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنے فیصلوں پر نظرثانی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی انتہائی اہم ہے اور بڑی محنت سے تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے کسی بھی شہری کو آئین کے تحت حاصل حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ محسن لغاری نے کہا کہ قواعد معطل کر کے قانون سازی کر رہے ہیں، ایک دن کے لئے کمیٹی میں بھیج دیں۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی اس ایوان کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے کبھی بھی ادارے کے دائرہ کار میں مداخلت نہیں کی،ہمیشہ مداخلت اْدھر سے ہوئی،اس بل سے لاکھوں لوگوں کے سلب حقوق انہیں ملیں گے۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ اس بل کا تعلق لوگوں کے آئینی حقوق سے ہے۔ ہم اس بل کی سپورٹ کرتے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں تا کہ وہاں لوگوں کے 51ہزار زیرالتوا کیسز کا فیصلہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کا متحارب ہونے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ اداروں کو افراد چلاتے ہیں، پارلیمنٹ جمہوریت کی ماں ہے، آرمی چیف نے آئین اور وزیراعظم کے عہدے کے بارے میں جو ریمارکس دئیے ہیں وہ بڑے خوش آئند ہیں۔ پارلیمنٹ کے لئے یہ ایک اہم موڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو سیاست سے گریزز کرنا چاہیے۔ وزیر قانون کا کہنا درست ہے کہ ہم کسی کے دائرہ کارمیں مداخلت نہیں کرتے۔ مگر ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ کوئی پارلیمنٹ کے دائرہ کار میں بھی مداخلت کرے۔ ہم نے ہمیشہ انصاف کے پہرے داروں کے ہاتھ مضبوط کیے ہیں۔ شزہ فاطمہ نے بل ایوان میں پیش کیا
جس کی وزیرقانون اعظم تارڑ نے مخالفت نہیں کی۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے یکے بعد دیگرے بل کے تمام شقوں کی منظوری حاصل کی جس کے بعد شزہ فاطمہ خواجہ نے تحریک پیش کی کہ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر بل 2023ء منظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے اتفاق رائے سے بل کی منظوری دے دی۔