اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی منصور علی خان نے اپنے وی لاگ میں کہا ہے کہ جنرل فیض کے حوالے سے صحافی کامران خان نے کل ایک ٹویٹ کیااور انہوں نے کہا کہ جنرل فیض نے یہ بیان ان کوبھیجا ہے کہ2017-18 میں تو میں میجر جنرل تھا تو میجر جنرل اتنا طاقتور تھوڑی ہوتا ہے اور تمام معاملہ تو چیف دیکھا کرتے ہیں ،چیف کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوتا ہے ۔
منصور علی خان نے کہا کہ پھر ہم نے جنرل باجوہ کے ذرائع سے گفتگو کی کہ جناب جنرل فیض آپ کی طرف ہوا کا رخ لے کے جا رہے ہیں تو ان ذرائع نے جو ہمیں بتایا ہے اسی طرح میں آپ کے سامنے رکھ دیتاہوں ،وہ یہ کہہ رہے ہیں جنرل فیض اس وقت ڈی جی سی تھے ،ڈی جی سی ،ڈی جی آئی ایس آئی کے ماتحت کام کرتا ہے، تو ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم کے ماتحت کام کرتا ہے، وہ اس کو جواب دہ ہوتا ہے تو ڈی جی سی جس ڈی جی آئی ایس آئی کے ماتحت کام کر رہا تھا تووہ ڈی جی آئی ایس آئی اس وقت کون تھے ؟یہ چیک کیا جائے اور ان کی (ن) لیگ میں شریف خاندان کے ساتھ کس قسم کی رشتہ داری بنتی ہے یہ بھی دیکھا جائے، یہ بہت ہی ٹیکنیکل بات میں آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں ۔جنرل فیض اس ڈی جی آئی ایس آئی کے ماتحت کام کر رہے تھے جو اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے، ان کا شریف خاندان کے ساتھ ایک بیچ میں کون سا پوائنٹ ہے جہاں آپس میں رشتہ داری نکلتی ہے ،تو یہ ہے وہ جواب جو آگے سے آیا ہے ، لیکن بہرحال جو کہانی بن رہی ہے اس کے اندر جنرل فیض کا یہ بیان آنا، لگ اس طرح رہا کہ اس معاملے میں بھی اب اپنی پوزیشن لی جا رہی ہے، اب دیکھیں اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔