اسلام آباد (این این آئی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر سیکیورٹی ہائی الرٹ اور عدالتوں کے گردونواح میں مظاہروں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے مطابق دہشت گردی اور دیگر خطرات کے پیش نظر سکیورٹی ہائی الرٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں قائم عدالتوں کے گردونواح میں مظاہروں پر پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے، عدالتوں کے احاطے میں صرف وکلا، صحافیوں اور زیر سماعت مقدمات سے متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت دی جائے گی۔پولیس کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے، شہری کسی بھی غیر معمولی سرگرمی کی اطلاع 15 پر دیں۔واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے 2 روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کیا اور 25 افراد کو گرفتار بھی کر لیا تھا جب کہ گزشتہ روز تھانہ رمنا میں درج 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے 21 رہنماں اور 250 کارکنان کو نامزد کیا گیا تھا۔مقدمات میں دہشت گردی ،کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں سے مزاحمت کی دفعات شامل کی گئی ہیں، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں ایک ہجوم نما لشکر اشتعال انگیز نعرے بازی کرتے ہوئے پیدل اور گاڑیوں پر جوڈیشل کمپلیکس کے مرکزی گیٹ پر پہنچا۔
ہجوم میں شامل پی ٹی آئی کارکنان کے ہاتھوں میں ڈنڈے، پتھر آتشیں اسلحہ اور پی ٹی آئی کے جھنڈے موجود تھے اور وہ کارِ سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے۔خیال رہے کہ 28 فروری کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے پارٹی کارکنان اور رہنماں کے ہمراہ قافلے کی شکل میں اسلام آباد کی مختلف عدالتوں میں پیشی کے لیے لاہور سے وفاقی دارالحکومت پہنچے تھے۔جوڈیشل کمپلیکس میں موجود عدالتوں میں ان کی پیشی کے موقع پر شدید بے نظمی دیکھنے میں آئی اور بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکنان زبردستی احاطہ عدالت میں داخل ہونے میں کامیاب رہے تھے۔