ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میں ذلت کی زندگی نہیں جینا چاہتا، عدالت سے درخواست کروں گا مجھے سزائے موت دے دی جائے، شہباز گل

datetime 8  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)تحریک انصاف کے سینئر رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ میرے خلاف ہر روز نئے مقدمات درج کرنے کی بجائے ایک بار ہی سزائے موت دے دی جائے، میں غدار نہیں ہوں میں ذلت کی زندگی نہیں جینا چاہتا، میں خود عدالت سے درخواست کروں گا مجھے سزائے موت دے دیدی جائے،میں نے پنجاب اور وفاق میں

رہتے ہوئے ایک دھیلے کی کرپشن نہیں کی،میں نے ڈی پی او زر ڈی سیزنہیں لگوائے، ہاؤسنگ اتھارٹیز اور گرڈ اسٹیشن کے لئے این او سیز لے کر نہیں دئیے،میرا پاکستان آنے کا بخار اتر گیا ہے اور میں ائیر پورٹ پر اوورسیز کو بھی روکوں گا یہاں نہ آئیں، اگر پاکستان کی خدمت کرنی ہے تو وہاں سے پیسے بھجوا دیں، میں مڈل کلاس سے ہوں اس لئے میرے ساتھ یہ سلوک کیا گیا، پارٹی میں تھا ہوں اور رہوں گا۔ جیل روڈ پر پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ میں ٹاٹ سکولوں میں پڑھا ہو ں،پہلی بار 12ویں جماعت میں پتہ چلا کہ پیزا اور برگرز بھی کوئی چیز ہوتی ہے، ہمارے گھروں میں سیب تب آتا تھا جب کوئی بیمار ہوتا تھا۔ میں یہاں سے اپنی چیزیں بیچ کر پی ایچ ڈی کرنے امریکہ گیا، یہ کم ہی مثالیں ہوں گی کہ ٹاٹ سکول والا بچہ تیس سال کی عمر میں امریکہ کی یونیورسٹی میں پروفیسر لگ گیا، میں نے وہاں کی شہریت نہیں لی تھی، پاکستان آتا تھا تو عمران خان اور اسد عمر سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے آپ جیسے پڑھے لکھے لوگوں کی ضرورت ہے،آپ ان مسائل سے نکلے ہوئے ہیں آپ کو ان مسائل کا پتہ ہے،جب میں پارٹی میں آیا تو پہلے تو تین سال تو خود ساختہ وارث سوشل میڈیا والے گالیاں دیتے رہے کہ میں پیرا شوٹرز ہوں،پتہ نہیں کہاں سے آ گیا، میں نے پہلے اندر نفرت برداشت کی۔میں نے جو خواب دیکھے تھے ان کو پورا کرنے کے لئے دن رات جاگا اور خواب جئے،

ایک اور خواب دیکھا کہ ہم نے پاکستان کو آگے لے کر آنا ہے،میرے جیسے لوگوں کو آگے آنا چاہیے،حسن اور حسین کو ہمارے مسائل کا پتہ نہیں انہوں نے کبھی بسوں کی چھت پر بیٹھ کر سفر نہیں کیا، انہیں پتہ کہ اگر میرٹ پر داخلہ نہ ہو تو دیہاتی کوٹے پر کیسے داخلہ لیتے ہیں۔ عمران خان کی مہربانی کہ انہوں نے موقع دیا،  میں امریکہ میں 35سے40لاکھ کی نوکری چھوڑ کر آیا جو آج60سے70لاکھ روپے ماہانہ بنتی ہے،

میں نے وہاں محنت سے کمایا تھا، الزام تو سیاستدانوں پر لگتے ہیں لیکن ثابت نہیں ہوتے، اگر آپ ایماندار نکالیں گے تو میں پانچ میں سے ایک ہوں گا، میں نے کسی کی ٹرانسفر پوسٹنگ کے لئے فون نہیں کیا، اپنی فیملی یا اپنے کسی عزیز کی عمران خان کے ساتھ تصویر نہیں بنوائی۔انہوں نے کہا کہ جب بھارت کے علاقہ یو پی کے وزیر اعلیٰ نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ پاکستان میں چلے جائیں تو میں نے امریکہ میں ایک آرٹیکل لکھا تھا اور کہا تھاکیونکہ میرے داد ا ہندوستان کی تقسیم کے وقت سوچتے تھے

ہمیں پاکستان جانا چاہیے یا نہیں جانا چاہیے، جب پاکستان بن گیا تو بھی وہ کہتے تھے میں نے درست فیصلہ کیا۔ اگر انہیں اب پتہ چل جائے ان کے پوتے کو ننگا کر کے مارا گیا تو وہ دوبارہ سوچیں گے میں نے درست یا غلط فیصلہ کیا۔میرے اوپر وحشی تشدد کیا گیا جس کا مقصد صرف شہباز گل کی آواز بند کرنا تھا، 16دن شہباز گلوکو تحویل میں رکھا گیا، عدالتوں میں ٹرائل ہوا تو صرف دو مہینے میں فرد جرم عائد کر دی کی گئی،میرے اوپر وہ ایف آئی آرز ہیں جن میں سزائے موت اور عمر قید ہوتی ہے، اس لئے یہ سب کچھ ہو رہا ہے کہ میں مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہوں،

میری غلطی تھی کہ میں یہاں آ گیا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں جب 124 کے تحت مقدمات کئے گئے اور لوگوں کو غداری کے جرم میں جیلوں میں ڈالا گیا تو وہاں کی سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ انگریوں کا کالا قانون ہے اور اسے ختم کر دیا گیا،میرے اوپریہاں دو درجن سے زائد غداری کے پرچے دیدئیے گئے،میرے باپ اور دادا کہاں سے غدار ہیں جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر یہاں آیئے، میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر یہاں آیا حالانکہ مجھے سب نے منع کیا، مجھے کوئی پچھتاوا نہیں لیکن میں اس کی قیمت ادا کر رہا ہوں، میں اوورسیز سے کہنا چاہتا ہوں انہیں میری طرح کا بخار نہیں ہونا چاہیے،

اگر پاکستان کی مدد کرنی ہے تو وہاں سے بیٹھ کر پیسے بھیج دیں،آپ یہاں وڈیروں کے ساتھ بیٹھ کر سیاست نہیں کر سکتے، ان کے برابر نہیں بیٹھ سکتے، میں ڈرتا نہیں برابر جواب دیتا تھا، میں برابر ٹی وی پر ٹکڑتا تھا، میرے منہ پر سیاہی ڈالی گئی،جوتے ماروے، پنجاب میں ہماری حکومت تھی لیکن پولیس مجھے تحفظ نہیں دے سکی، مڈل کلاس اور غریب کو ایسے ہی اٹھا تے ہیں، میں نے اتنی جماعتیں نہیں پڑھیں جتنی میرے اوپر دفعات لگادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے جج صاحب نے کہا کہ اگر کوئی اور ایف آئی آر ہے تو سامنے لائی جائے، عدالتوں سے بھی جھوٹ بولا جارہا ہے،

ایف آئی آرز چھپا کر رکھی جاتی ہے تاکہ اب میں اسلام آباد پیشی پر جاؤں تو پھر دبوچ لیں کیونکہ میں غریب کا پوتا ہے نواب کا پوتا نہیں۔انہوں نے کہا کہ سلام ہے ان ججز پر جو صبر و تحمل سے کوشش کر رہے ہیں کہ یہ نظام ٹھیک ہو جائے۔ بتایا جائے کس کو بلوچستان ہائیکورٹ کے جج صاحب کی بے توقیری کرنے کی جرات ہوئی۔آپ کو میں ایک غدار مل گیا ہوں اس کو دھو ڈالیں، اب امریکہ میں بیٹھے میرے طرح کے کسی شخص کو یہ بخار نہیں ہوگا۔میں امریکہ میں کھل کر بات کرتا تھا وہاں مجھے کوئی غدار نہیں کہہ سکتا تھا۔ مجھے عمر قید اور سزائے موت ایک پرچے میں ہی دیدیں اور جان چھڑائیں،

میں اس ذلت کی زندگی میں سزائے موت سے کم نہیں لوں گا، میں عدالت سے مانگوں گا مجھے سزائے موت دی جائے کیونکہ اسماعیل گل کا پوتا غدار نہیں ہے۔ مجھے مارا میرا کوئی شکوہ نہیں کیا، ہم گاؤں کے لوگ ہیں ہم لگائے ہوئے زخم بھی معاف کر دیتے ہیں ، میں سمجھتا تھا میں بولوں گا تو میرے ملک کانقصان ہونا ہے،میں نے تو امریکی سفارتخانے کو خط نہیں لکھا، میری بیگم وہاں بیٹھی ہے اس کو کہا کسی کو ای میل نہیں کرنی، یہاں لوگوں کو زکام ہو جائے تو سفارتخانوں اور او راین جی اوز کو لکھ دیتے ہیں، میں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ باہر جا کر اپنے ملک کو ننگا کروں، میرے اوپر بار بار مقدمے نہ کیجیے مجھے سزائے موت دیدیجیے۔

شہباز گل نے کہا کہ معافی مانگتا ہوں میں نے خواب دیکھا تھا کہ میں خود کو آپ کے برابر سمجھتا تھا، کاش آپ مجھے شروع میں دھتکار دیتے شروع میں ہی مجھے میری اوقات بتا دیتے، میں طاقتور شخص نہیں ہوں کہ پاکستان میں ہر جگہ اپنے خلاف مقدمات ڈھونڈ لوں گا، بلوچستان کی 22گھنٹے کی مسافت ہے، مجھے یہاں ہی سزائے موت دیدیں تاکہ میرے گھر والوں کو لاش لینے میں بھی آسانی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ خیال کریں یہ ملک لا الہ اللہ کے نام پربنا تھا، عام آدمی غلطی سے کہیں اوپر پہنچ جاتا ہے تو خیال کریں۔میں صرف بے توقیری ہونے کے ڈر سے چپ ہوں، میں بزدلی سے چپ نہیں ہوں بلکہ کہیں غصہ میں کوئی غلط نہ کہہ دوں اس لئے چپ ہوں،

آپ نے چھ ماہ میں میری زندگی تباہ کر کے رکھ دی، میری بیوی پر جھوٹے کیس بنا دئیے، میری بیوی پروفیسر ہے وہ پڑھاتی ہے پی ایچ ڈی کر رہی ہے، مجھے ای سی ایل پر ڈال دیا ہے مجھے سب قبول ہے لیکن مجھے غدار مت کہیں میں غدار نہیں ہوں، مجھے پتہ مجھے کسی نے نہیں بچانا،میں حاضر ہوں۔انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ کہتا ہوں کہ اسد عمر ہائیکورٹ جاتے ہیں تو صرف تین سے چار سابق اراکین اسمبلی ان کے ساتھ ہوتے ہیں تو اس میں کیا غلط ہے، باقی لوگ کیوں ساتھ نہیں ہوتے، عمران خان اکیلے نے بھی ٹھیکہ نہیں اٹھایا ہوا۔انہوں نے کہا کہ نہایت عزت و احترام سے چیف جسٹس پاکستان کو مخاطب کر کے کہہ رہا ہوں کہ آپ کی بڑی شان ہے، لوگوں کو آپ سے بڑی توقعات ہیں اپنے قلم کو حرکت دیں،آج انصاف نہیں کریں گے تو کب کریں گے،بھارتی سپریم کورٹ اگر غداری کے آرٹیکل کو ہٹا سکتی ہے تو یہاں کیوں نہیں ختم کیا جا سکتا۔

یہاں کسی ایک شہزادے کو بھی غدار کہا گیا ہے،  صرف حبیب جالب اور فیض پر غداری کا مقدمہ چلا ہوگا،خاموشی کی بھی تکلیف دیتی ہے، احترام سے عرض کرنا تھی کہ پاکستانی آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اب کوئی اوورسیز آیا تو میں ائیر پورت خود اسے روکوں گا میں اسے سیاست میں نہیں آنے دوں گا،یہاں جانوروں کا معاشرہ بنا دیا گیا ہے، جنگل میں بھی حقوق ہوتے ہیں۔ہم ہر ادارے کا احترام کرتے ہیں محبت کرتے ہیں اس حد تک نہ جائیے۔اتنے تو ہوٹلوں میں ڈشز کا مینو نہیں ہوتا جتنی میرے اورپر ایف آئی آرز اور دفعات لگا دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو نظریے پر آتے ہیں ان کے لئے عہدے ٹکٹیں وزارتیں کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ میں وفاق اور صوبوں میں بیٹھے وزراء سے زیادہ نام کمایا، عہدوں کی نہیں نظریے کی حیثیت ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان سے صرف صحت اور کیسز کے بارے میں گفتگوہوئی، فیصل واڈا اشرافیہ ہیں ان کی باتوں کے اندر اور بات ہوتی ہے، میں پارٹی میں تھا ہوں اور رہوں گا، میں پارٹی ڈسپلن کا پابند ہوں۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…