قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں عمران خان ہی امیدوار ہوں گے، پی ٹی آئی کا اعلان

29  جنوری‬‮  2023

لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے 33حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے اور ان تمام حلقوں سے پارٹی چیئرمین عمران خان امید وار ہوں گے،ایک طبقے کے ذہن میں عمران خان کو ہٹانے کی کوشش اور خواہش موجودہے

لیکن ان کے عزائم خاک میں مل جائیں گے، ہمارا اس وقت اسیشبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، صدر مملکت نے پل کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی کیونکہ وہ سمجھتے ہیں ملک اس تناؤ کا متحمل نہیں ہو سکتا اور آئین کو ذہن میں رکھتے ہوئے راستہ نکالناچاہیے لیکن صدر مملکت کی کوششوں پر پیشرفت نہیں ہو سکی،ہم خود کو اللہ اور عوام کی کچہری میں پیش کریں گے اورسر خرو ہوں گے، اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد ہم نے عوام کا اعتماد پایا جبکہ امپورٹڈ ٹولے نے اپنی ساکھ کھوئی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کی کور کمیٹی اورسابقہ اراکین قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل اسد عمر، عمر ایوب خان، فواد چوہدری کی اہلیہ حبا فواد اور دیگر بھی موجود تھے۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ اجلاس میں پاکستان کی سیاسی اورمعاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،انسانی حقوق جس انداز میں پامال ہو رہے ہیں اجلاس نے اس پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں آئین کی مختلف شقوں سے انحراف پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور عمران خان نے سیاسی لائحہ عمل مرتب کرنے کیلئے پارٹی کی سینئر قیادت کو اعتماد میں لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں چار قرارداد بھی منظور کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں طویل بحث ہوئی اور تبادلہ خیال کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف 33حلقوں میں جہاں ہمارے اراکین کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا ہے وہاں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی،

ان تمام حلقوں سے ہمارے امیدوار پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہوں گے اور ہمارے جن لوگوں کے استعفے منظور ہوئے ہیں وہی ان حلقوں سے کور ننگ امیدوار کے طور پر اپنے کاغذات جمع کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ آئین میں واضح ہے کہ جہاں اسمبلیاں تحلیل ہوں وہاں پر نوے روز میں انتخابات ہونے چاہئیں لیکن اس سے بھی انحراف کیا جارہا ہے،

دوسری طرف سیاسی انجینئرنگ کی خاطر ضمنی انتخابات کرائے جارہے ہیں، تحریک انصاف سیاسی میدان میں موجود رہے گی اورعوام سے رجوع کرے گی اور عوام کو ایک موقع جیسے 17جولائی کا ملا تھا تب بھی پنجاب میں بالخصوص ایک مخالف حکومت تھی جنہوں نے اپنی مرضی کے افسران تعینات کئے گئے، پولیس کے بل بوتے پر انتخابات کرائے گئے لیکن عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا اور حکومتی عزائم کو خاک میں ملا دیا،

جو منحرف لوٹے تھے ان کو عوام نے مسترد کیا اور عمران خان کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہوئے بلے کے نشان پر مہر لگائی۔ہم توقع کرتے ہیں پاکستان کی عوام ایک مرتبہ پھر جو عمران خان پر بھرپور اعتماد رکھتی ہے وہ 16مارچ کو واضح پیغام دے گی کہ وہ عمران خان کی قیادت پر بھرپور اعتماد پر اظہار کرتی ہے اورتحریک انصاف کے ساتھ ہے۔ قوم یہ بھی ثابت کرے گی کہ ملک پر جو ٹولہ مسلط ہے جس نے پاکستان کو معاشی دلدل میں دھنسا دیا ہے اس سے نجات چاہتی ہے،

قوم اس عزم کو دورائے گی کہ فی الفور عام انتخابات کا اعلان کیا جائے کیونکہ اس میں جتنی تاخیر کی جارہی ہے اس سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری سے جو سلوک کیا جارہا ہے وہ قابل مذمت ہے،جو لوگ فواد چوہدری سے اختلاف رکھتے ہیں وہ بھی آج ان سے اظہار ہمدردی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہر طبقہ یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اصول کی اور عوام کی سیاست کر رہے ہیں اور ان کو ترجیح دے رہے ہیں جبکہ اس وقت حکمران اپنے مفادات کی حفاظت کر رہے ہیں

ان کی فوقیت ان کے کیسز ہیں اور اپنی کرپشن پرپردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر اجلاس میں پیش کی جانے والی دو قراردادوں کا متن پڑھ کر سنایا اور کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی اور پارلیمانی پارٹی عدلیہ اور قوم کی توجہ دستور پاکستان کی نا قابل تنسیخ حصے کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہے جو مقننہ کی تحلیل کے بعد ہر صورت میں 90روز میں انتخابات کے انعقاد کا پابند بناتا ہے اور اس مدت میں ایک روز کا اضافہ بھی ممکن نہیں۔ انتخابات کے انعقاد کی اس مہلت میں ایک گھنٹے کی توسیع کے لئے کسی بھی جواز کا سہارا نہیں لیاجا سکتا۔

تحریک انصاف نے رضا کارانہ طور پر آئین کے دائرے میں رہتے ہیں وہ دو اسمبلیاں تحلیل کیں جس میں اس کی حکومت تھی۔ انتخابات کے انعقاد میں کسی بھی جواز کی آر میں تاخیر آئین پر حملے کے مترادف ہوگا جو آرٹیکل6کے تحت کارروائی کی زد میں آئے گا۔ انہوں نے بتایا کہ دوسری قرارداد میں پاکستان تحریک انصاف کی قیاد ت نے فواد چوہدری کے اغواء اور بغاوت کے جعلی مقدمے کے اندراج کی شدید مذمت کی اور کہا گیا کہ انہیں جسمانی ریمانڈ پر دئیے جانے اور ان سے دہشتگردوں جیسا سلوک رواں رکھنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔قرارداد کے متن میں کہا کہ

یہ دستور کے آرٹیکل کے 14کی صریحاً خلاف ورزی اور عد ل و انصاف کے قتل عام کے مترادف ہے۔ ایک ہی مقدمے میں تین مرتبہ جسمانی ریمانڈ کوئی نظیر اس سے پہلے دستیاب نہیں ہے۔ تحریک انصاف چیف جسٹس پاکستان سے ملتمس ہے کہ اس صریحاًت نا انصافی کافوری از خود نوٹس لیا جائے۔ ہم توقع کرتے ہیں فواد چوہدری کو انصاف ملے گا اور رہائی ملے گی۔تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں تمام ممبران نے شرکت کی۔انہوں نے اجلاس میں پیش کی جانے والی دو قراردادیں پیش کیں اور بتایا کہ ایک قرارداد کے ذریعے گورنر خیبر پختوانخواہ کے

انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بیان پر شدید تشویش ظاہر کی گئی ہے اور صدر مملکت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی مدخلت کافوری نوٹس لیں۔ قرارداد کے ذریعے تحریک انصاف کے ذمہ داران کے خلاف درج جھوٹے مقدمات،ان کے اغواء،حراست کے درون تشدد،دھمکی آمیز فون کالز کا بھی نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ اس کے نہایت منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس سے پاکستان کے بیرونی دشمنوں کے عزائم کو تقویت مل رہی ہے۔قرارداد میں تحریک انصاف کی قیادت نے صدر مملکت پر زور دیا کہ دستور اور قانون سے انحراف اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نہ صرف نوٹس لیں

بلکہ جن کی نشاندہی تحریک انصاف کی قیادت آزاد میڈیا تسلسل سے کرتے آرہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ دوسرے قرارداد معیشت کی زبوں حالی کے حوالے سے پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ اپریل 2022ء سے پی ڈی ایم سرکار جس طرح معیشت چلا رہی ہے اس پر تحریک انصاف کی قیادت کو شدید تشویش ہے۔ ہمارے دور میں ملک کی معیشت نہایت بہتر انداز میں چلائی جارہی تھی جس کا ثبوت مئی2022ء میں پیش کیا جانے والا اکنامک سروے ہے جو اس حکومت نے پیش کیا ہے۔ مسلط گروہ کی سنگین بد انتظامی سے پچاس برس کی بد ترین مہنگائی آئی اور اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے بعد بجلی اورگیس کے نرخوں میں بھی اضافے کی بات ہو رہی ہے۔

ملک کو بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور مہنگائی جے جکڑ رکھا ہے اورملک دیوالیہ پن کی دہلیز پر کھڑا ہوا ہے جس سے نہ صرف معیشت بلکہ قومی سلامتی کے خطرات کے سائے گہرے ہو رہے ہیں۔اسد عمر نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب کی جانب سے انتخابات کی تاریخ نہ دینے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے اور اس کی سماعت ہونے جارہی ہے۔ ہم نے جو نکات اٹھائے ہیں اس میں کوئی شک اورابہام نہیں ہے۔ عدالت نے آئین کے حق میں فیصلہ دینا ہے اور ان شا اللہ پنجاب کے انتخاب کی تاریخ دی جائے گی۔ہم خیبر پختوانخواہ میں انتخابات کے لئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رہے ہیں۔ تحریک اناصف عدالت کے ساتھ ساتھ عوامی ععدالت سے بھی رجوع کرے گی،عوام اور آئین کا مقدمہ لڑیں گے،اس وقت پاکستان کا آئین خطرے میں ہے اور مسلط ٹولے کا کا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ آئین پر عملدرآمد کریں۔ انش اللہ عمران خان کی لیڈر شپ میں آئین بر قرار رہے گا اور عوام سر خرو ہوں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…