اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )برطانیہ کے شہزادے ہیری کی 10 جنوری کو سامنے آنے والی سوانح عمری ’اسپیئر‘ کا ایک نیا اقتباس سامنے آیا ہے جس میں شاہی خاندان اور بالخصوص موجودہ شاہ برطانیہ چارلس سوم سے متعلق انکشافات کیے گئے ہیں۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ابھی شہزادہ ہیری کے اپنی کتاب میں افغان جنگ میں بطور پائلٹ 25 افراد کو ہلاک کرنے اور مقتولین کو جنگ کی شطرنج کا
مہرہ قرار دینے کا معاملہ تھما نہیں تھا کہ ایک اور اقتباس نے نئی بحث چھیڑ دی۔نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق شہزادہ ہیری کی کتاب اسپیئر کے سامنے آنے والے ایک نئے اقتباس میں انھوں لکھا کہ والد چارلس نے ایک موقع پر کہا تھا کہ مجھے نہیں لگتا ہے میں تمھارا حقیقی باپ ہوں۔ہیری کے بقول والد چارلس نے یہ بات اس وقت کہی جب میں نے انھیں کمیلا سے دوسری شادی نہ کرنے کا کہا تھا کیوں کہ وہ بُری سوتیلی ماں ہوسکتی ہیں لیکن انھوں نے کمیلا سے شادی کی۔خیال رہے کہ چارلس اب برطانیہ کے بادشاہ بن چکے ہیں جب کی ان اہلیہ کوئین کونسورٹ ہیں اور شہزاہ ہیری اپنی اہلیہ میگھل مارکر کے ہمراہ شاہی حیثیت ترک کرکے ایک عام زندگی بسر کر رہے ہیں۔ دوسری جانب برطانوی شاہی خاندان سے علیحدگی اختیار کرنے والے شہزادہ ہیری کے اپنی زندگی پر کتاب لکھنے کے فیصلے کی وجہ سامنے آ گئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شہزادہ ہیری نے اپنی کتاب کی تشہیر کے لیے دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ میں اپنی زندگی کے 38 سال جان بوجھ کر پیدا کیے گئے بگاڑ اور تکالیف کا سامنا کیا، یہ کتاب لکھنے کا مقصد شاہی خاندان کے کسی فرد کو تکلیف پہنچانا ہرگز نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے یہ کتاب لکھنے کی ضرورت اس لیے محسوس کی کیونکہ شاہی خاندان میں کچھ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جنہوں نے اپنی غلطیوں کے نتائج کا سامنا کرنے سے
بچنے کے لیے میرا اور شاہی خاندان کا نام استعمال کر کے اپنی ساکھ کو بچانے کا فیصلہ کیا۔برطانوی شاہی خاندان نے شہزادہ ہیری کی جانب سے اپنی یاداشتوں پر مبنی کتاب اسپیئر میں جو الزامات عائد کئے ہیں اس سے نمٹنے کے لیے ایک وار روم قائم کیا ہے، جبکہ ہیری کے بڑے بھائی اور
ولی عہد سلطنت شہزاہ ولیم چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا جائے۔غیر ملکی میڈیا نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وار روم کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ شہزادہ ہیری کے انکشافات سے خاندان کو پہنچنے والے نقصانات کا اندازہ لگایا جاسکے