جالندھر(این این آئی )1947میں پاکستانی پنجاب میں اپنا گھر بار چھوڑ کر انڈیا جانے والے سکھ خاندانوں نے واپس پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہی سے اپیل کی گئی ہے کہ 50 سکھ خاندانوں کو پاکستانی پنجاب میں رہنے کے لئے جگہ
اوریہاں آنے کے لیے ویزے دیئے جائیں۔سیالکوٹ سے اپنا گھربار چھوڑ کر بھارت جانے والوں میں گربخش سنگھ کے آباواجداد بھی شامل تھے، یہ لوگ بھارتی پنجاب کے شہر جالندھر کے علاقہ لطیف پورہ میں آباد ہوئے لیکن اب 74 برسوں بعد جالندھر امپورومنٹ ٹرسٹ نے سکھ خاندانوں کے 50 سے زائد گھر مسمار کردیئے اور گزشتہ ایک ماہ سے بزرگ، خواتین اور بچے کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں۔شدید سردی کے موسم میں گھروں کے ملبے پر بیٹھے سکھ خاندانوں نے پاکستان حکومت سے اپیل کی ہے کہ انہیں پاکستان کا ویزا دیا جائے اور وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی انہیں گھر بنانے کے لئے جگہ فراہم کریں۔بھارتی حکومت کی طرف سے سکھ خاندانوں کے گھر مسمار کیے جانے کے بعد سے یہ لوگ احتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہیں اور ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پروائرل ہورہی ہیں۔خالصہ ایڈ نے متاثرہ خاندانوں کو چند خیمے اورکھانے پینے کاسامان فراہم کیا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور بھارتی پنجاب کی حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کے سیاسی مخالفین بھی متاثرہ سکھ خاندانوں سے اظہاریکجہتی کررہے ہیں۔