اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نئے سیاسی گروپ کے قیام کی سرگرمیاں زور پکڑ رہی ہیں جیساکہ سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور جڑواں شہروں کے بعض اعلیٰ حکام سے اہم مشاورت کے لیے آج وفاقی دارالحکومت پہنچیں گے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ملک کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے ایک سیاسی گروپ بنانے کے عمل میں ہیں۔
چودھری جنہوں نے ملک کے مختلف حصوں میں گزشتہ سال کے سیلاب سے متاثرہ ضرورت مندوں کو امداد کی فراہمی کے لیے کام شروع کیا، ان کی نظریں اس سال کے آخر میں ہونے والے انتخابات کی جانب ہیں۔ روزنامہ جنگ میں صالح ظافر کی خبر کے مطابق گزشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ دو دن اسلام آباد میں قیام کریں گے اور کچھ مشاورت کے علاوہ ایک غیر رسمی ملاقات میں بھی شرکت کریں گے۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر خان ترین نے واضح کیا ہے کہ فی الحال ان کے سامنے سیاسی گروپ یا پارٹی بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ترین جو صحت کے مسائل سے دوچار تھے لیکن اب وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں، قانونی لڑائی کے ذریعے اپنی متنازعہ نااہلی کو دور کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ پی ٹی آئی کے سربراہ کی سہولت کے لیے نواز شریف کے سیاسی خاتمے کے جواز کی خاطر عدالتی ناانصافی کا شکار ہوئے۔ امکان ہے کہ چوہدری سرور یہاں قیام کے دوران جہانگیر خان ترین سے بھی ملاقات کریں گے۔ چودھری سرور نے افسوس کا اظہار کیا کہ کسی کو پاکستان اور اس کے مفادات کی فکر نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب سے افسوسناک بات ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ملک کے لیے کچھ کرنے کا ارادہ ہے لیکن سیاسی گروپ یا پارٹی بنانے کا کوئی حتمی منصوبہ نہیں بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کچھ دانشوروں سے مشاورت کے عمل میں ہیں۔ چوہدری محمد سرور جو برطانوی پارلیمنٹ کے رکن بنے اور سیاست میں حصہ لینے کے لیے وطن واپس آئے۔ وہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے قریبی ساتھی تھے اور سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف اور نواز شریف کے درمیان کردار ادا کیا۔
بطور وزیر اعظم ان کے آخری دور میں گورنر پنجاب بنے تھے۔ بعد ازاں وہ ان سے الگ ہو گئے اور پی ٹی آئی میں شامل ہو گئے جس نے انہیں گورنر بھی مقرر کیا۔ انہیں غیر رسمی انداز میں عہدہ چھوڑنا پڑا اور اس کے بعد سے وہ پی ٹی آئی قیادت کے طرز عمل پر تنقید کر رہے ہیں۔ان کی نواز شریف سے چند ہفتے قبل لندن میں ملاقات ہوئی تھی۔ انہوں نے پارٹی یا گروپ قائم کرنے کے اپنے منصوبے کو ’قیاس آرائیاں‘ قرار دیا لیکن کہا کہ انہیں ملک کے لیے کچھ سیاسی کام کرنا ہے۔
چوہدری محمد سرور پنجاب کے پارلیمنٹیرینز میں ایک نسلی (آرائیں قبیلہ) کی قیادت کر رہے ہیں کیونکہ وہ انہیں اپنا لیڈر مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تازہ سرگرمیوں کو ایک ظہرانے کے ذریعے شہرت ملی جس کی میزبانی ایک اور سابق گورنر پنجاب مخدوم محمود احمد نے کی جو کہ پیپلز پارٹی کے رہنما بھی ہیں۔ اتفاق سے سابق وزیراعظم اور سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم سید یوسف رضا گیلانی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سابق گورنر پنجاب نے دعویٰ کیا کہ وہ خفیہ ملاقاتوں پر یقین نہیں رکھتے لیکن وہ تمام متعلقہ لوگوں سے رابطے میں ہیں۔