اسلام آباد (این این آئی)ایک تازہ تحقیق سے حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے کہ دنیا بھر میں تقریبا نصف ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی بیماری کا علم ہی نہیں، انہیں معلوم ہی نہیں کہ وہ ذیابیطس کا شکار بن چکے ہیں،ذیابیطس کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، بعض اوقات کئی سال تک اس بیماری کی علامات سامنے نہیں آتیں جس وجہ سے زیادہ تر مریض بیماری کا شکار ہونے کے باوجود مرض سے بے خبر رہتے ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق نئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 44 فیصد افراد جو ذیابیطس کا شکار ہیں، انہیں اپنی بیماری کا علم ہی نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ چونکا دینے والا انکشاف دی لینسٹ ڈائبیٹس اینڈ اینڈوکرائنولوجی نامی طبی جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں سامنے آیا۔رپورٹ کے مطابق تحقیق میں 2000 سے 2023 تک 204 ممالک سے جمع کردہ ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، جس میں 15 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد شامل تھے۔تحقیق کی سربراہ لارین اسٹافورڈ نے بتایا کہ زیادہ تر مریض جن کا مطالعہ کیا گیا، ٹائپ 2 ذیابیطس کے شکار تھے۔انٹرنیشنل ڈائبیٹس فیڈریشن کے مطابق دنیا بھر میں ہر 9 میں سے ایک بالغ ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے جبکہ امریکن ڈائبیٹس ایسوسی ایشن کے 2021 کے ڈیٹا کے مطابق امریکہ میں 11.6 فیصد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں۔انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیویشن سے سائسندان کا کہنا تھا کہ صرف 56 فیصد افراد کو ہی اپنی ذیابیطس کی تشخیص کا علم ہوتا ہے۔
ان کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں تشخیص کی شرح بہتر ہے جبکہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں یہ شرح کافی کم ہے، خاص طور پر 35 سال سے کم عمر افراد میں تشخیص کی شرح انتہائی کم ہے، جہاں صرف 20 فیصد نوجوان اپنی بیماری سے آگاہ ہوتے ہیں۔ماہرین کے مطابق نوجوانوں کے لیے معمول کے اسکریننگ ٹیسٹوں پر زیادہ زور نہیں دیا جاتا جبکہ ماہرین 35 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے سالانہ اسکریننگ کی تجویز دیتے ہیں۔ماہرین کے مطابق لوگ کئی سال تک بلند شوگر لیول کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں اور اکثر تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب پیچیدگیاں شروع ہو جاتی ہیں۔ذیابیطس کی علامات میں زیادہ پیاس یا بھوک لگنا، بار بار پیشاب آنا، دھندلا پن، غیر متوقع وزن میں کمی اور تھکاوٹ شامل ہیں۔ تاہم ابتدائی مراحل میں زیادہ تر مریضوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔