کراچی(این این آئی)کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے الزام میں گرفتار پولیس اہلکاروں نے افسران کے سامنے اعترافی بیان دے دیا۔تفتیشی حکام کے مطابق اعترافی بیان میں گرفتار اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اہلکار شہریار نے نوجوان عامر پر یکے بعد دیگرے 2 گولیاں چلائیں۔تفتیشی حکام نے بتایا ہے کہ ملزمان کے اعترافی بیان میں کہا گیا ہے کہ
عامر سے اسلحہ نہ ملا تو پولیس اہلکاروں کی جانب سے سرکاری پستول دکھا کر برآمدگی کا دعوی کیا گیا۔بیان میں گرفتار اہلکاروں کا کہنا ہے کہ عامر نے ہاتھ سے اشارہ کیا تو ہمیں گمان ہوا کہ اس نے پستول نکالا ہے۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ تینوں اہلکاروں کو راشد منہاس روڈ پر موٹر سائیکل پیٹرولنگ کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا ہے کہ فائرنگ کرنے والا اہلکار شہریار اور اہلکار ناصر 2018 میں، تیسرا اہلکار فیصل 2012 میں بھرتی ہوا۔تفتیشی حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ مقتول عامر کا پولیس کے پاس کوئی کریمنل ریکارڈ موجود نہیں ہے، واقعے سے متعلق مزید تفتیش جاری ہے۔دوسری جانب کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں گھر کی دہلیز پر شاہین فورس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہری عامر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی۔ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق عامر کو 2 گولیاں لگیں، جن میں سے ایک گولی سینے کے بائیں جانب اور دوسری دائیں پاوں پر لگی۔پولیس حکام کے مطابق سینے پر لگنے والی گولی سے عامر کی موت واقع ہوئی ہے، عامر کو اسپتال منتقل کرنے پر پولیس کی جانب سے تاخیر کی گئی۔پولیس نے بتایا ہے کہ فائرنگ کے بعد پولیس اہلکار جائے وقوع پر عامر کے پاس موجود تھے، عامر کی موت 2 گولیاں لگنے کے بعد زیادہ خون بہنے کے باعث واقع ہوئی۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث تینوں اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، اب تک اہلکاروں کی سنگین غفلت سامنے آئی ہے۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ واقعے کے وقت عامر کے ساتھ موجود دوست کا بیان لیا گیا ہے، عامر کے ساتھ موجود اس کی بھتیجی واقعے کے وقت اس کے ساتھ تھی، گرفتار اہلکاروں کو ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عامر گلستانِ جوہر میں اپنے اپارٹمنٹ میں موٹر سائیکل کھڑی کر کے سیڑھیوں کی طرف دوڑا اور اچانک پولیس کی گولی لگنے سے گر پڑا۔
ویڈیو میں عامر کو شدید زخمی حالت میں سیڑھی پر گرے دیکھا جا سکتا ہے اور تینوں اہلکاروں کے ہاتھ میں پستول دیکھے جا سکتے ہیں۔ایک پولیس اہلکار زخمی عامر کی جیبوں کی تلاشی لیتا ہے، پیچھے کھڑا اہلکار زخمی حالت میں سیڑھی پر گرے عامر پر نشانہ باندھے کھڑا رہا۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ
فائرنگ کی آواز سن کر فلیٹ کے مکین نیچے آ کر جمع ہو جاتے ہیں اور عامر کے ساتھی حمید کو گلی کی جانب بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔ویڈیو میں عامر کے ساتھ موجود بچی کو موٹرسائیکل سے اتر کر روتے دیکھا جا سکتا ہے۔