اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدرکی خبر کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ 35؍ سے 70؍ ارب روپے جمع کرنے کیلئے حکومت غیر ضروری درآمد شدہ اشیاء پر ایک یا 2؍ فیصد سیلاب ٹیکس عائد کرنے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔معطل شدہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے حکومت مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ مالی سال 2022-23ء کے دوران آمدنی میں اضافہ کیا جا سکے۔
زیر غور تجویز کے تحت ایک طرف آمدنی بڑھانے تو دوسری طرف درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنے کا پلان ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک میں غیر ملکی کرنسی کم ہو رہی ہے اور یہ کم ہو کر 6.7؍ ارب ڈالرز تک جا پہنچی ہے۔اس ضمن میں غیر ضروری درآمدات میں کمی کیلئے صدارتی آرڈیننس لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ایف ایک سینئر سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایف بی آر مختلف آپشنز پر کام کر رہا ہے جس کے تحت ایک یا دو فیصد فلڈ لیوی (سیلاب ٹیکس) عائد کیا جائے گا اور اس کیلئے صدارتی آرڈیننس نافذ کیا جائے گاایک سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ شاید توانائی سے جڑی مصنوعات بشمول پٹرولیم، آر ایل این جی، فرنس آئل اور کوئلہ مجوزہ فلڈ لیوی سے مستثنیٰ ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے ایک فیصد لیوی عائد کی تو اس سے (جنوری تا جون) 30؍ سے 35؍ ارب روپے جمع ہوں گے اور 2؍ فیصد عائد کیے جانے کی صورت میں 70؍ ارب روپے تک جمع ہو سکیں گے۔
ایف بی آر نے رواں مالی سال کیلئے 7.47؍ ٹریلین روپے جمع کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے اور ابتدائی پانچ میں بورڈ نے صرف 2.688؍ ٹریلین روپے جمع کیے ہیں جبکہ رواں ماہ میں 0.965؍ ٹریلین روپے جمع کرنے کا ہدف ہے۔ایف بی آر کو آئندہ سات ماہ (دسمبر 2022ء تا جون 2023ء) مزید4.782؍ ٹریلین روپے جمع کرنا ہیں تاکہ سالانہ ہدف پورا ہو سکے۔
آئی ایم ایف کے اندازوں کے مطابق، معاشی سست روی اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے ایف بی آر کیلئے ہدف پورا کرنا مشکل ہوگا۔ تاہم، ایف بی آر کے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ہدف قابل حاصل ہے۔
اس بات کا امکان نہیں کہ خوراک اور دوائوں پر لیوی عائد کی جائے گی کیونکہ یہ ضروری اشیاء ہیں۔تاہم، ایک سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ شاید توانائی سے جڑی مصنوعات بشمول پٹرولیم، آر ایل این جی، فرنس آئل اور کوئلہ مجوزہ فلڈ لیوی سے مستثنیٰ ہوں گے۔