واشنگٹن (این این آئی)سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ ائینی کردار اور جمہوریت ہی ملک کی بنیاد ہے، 1973 میں ملک کو مکمل آئین ملا، جب تک آئین رہے گا ملک بھی رہے گا۔امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں پاکستان کے 75 سال کے عنوان سے منعقدہ دو روزہ کانفرنس سے
خطاب کرتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ملک ٹوٹنے کی وجہ جمہوریت کا نہ ہونا اور آمرانہ حکمرانی تھی، تاریخ بتاتی ہے آمرانہ حکومتیں آزادی صحافت اور اظہار کو دباتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ کسی قسم کی پابندیوں کے اطلاق کا اثر بھی جمہوری حکومتوں پر زیادہ ہوتا ہے، بطور جج کسی تبدیلی کی تجویز نہیں دے سکتا، آئین میں تبدیلی پارلیمنٹ کا کام ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے ججز بھی متاثر ہوئے۔ قرآن کہتا ہے ”اقرا” یعنی پڑھو اور اس میں تفریق نہیں کی گئی لیکن مذہب کا غلط استعمال کیا گیا کہ لڑکیوں کو تعلیم نہیں دینی۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کا کام ہے کہ بنیادی حقوق کا تحفظ ہو، آئین کے مطابق دیے گئے بنیادی حقوق کا تحفظ ہمارا مطمع نظر ہوتا ہے، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ یقینی بنائیں کہ یہ حقوق چھینے نہ جا سکیں۔جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح 5 سال گزار سکیں، اس وجہ سے گورننس سے توجہ ہٹ جاتی ہے، بڑے مسائل پر کام نہیں ہو پاتا۔انہوں نے کہا کہ امریکی سپریم کورٹ نے 100 سال پرانے گن کنٹرول کیسز پر فیصلوں کو بدل دیا، امریکا میں کیے گئے فیصلوں سے دوسرے ممالک کو پیغام جاتا ہے،امریکا میں ہونے والی تبدیلیوں کا اثر عالمی سطح پر ہوتا ہے۔