شہباز شریف اورحمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں بری

12  اکتوبر‬‮  2022

لاہور (این این آئی) لاہور کی خصوصی عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے بنائے گئے منی لانڈرنگ مقدمے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور انکے صاحبزدارے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں۔ گزشتہ روز شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی

اسپیشل کورٹ سینٹرل میں جج اعجاز اعوان کے روبرو کیس کی سماعت ہوئی جہاں وزیراعظم شہباز شریف پیش نہیں ہوئے، ان کی لیگل ٹیم نے ایک دن کی حاضری معافی کی درخواست جمع کرائی۔ وزیراعظم کی حاضری کی استثنیٰ کی درخواست پر موقف اپنایا گیا کہ وہ سرکاری مصروفیات کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، عدالت وزیراعظم کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرے، اسی طرح حمزہ شہباز بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کے وکلا نے طبیعت ناسازی کے باعث انکی حاضری معافی کی درخواست دائر کی۔اس دوران شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ وکیل امجد پرویز نے موقف اپنایا کہ عدالت میں تحریری دلائل بھی جمع کرا دیئے جس میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کے کسی بھی گواہ نے شہباز شریف یا حمزہ شہباز کا نام نہیں لیا، تفتیشی افسر نے گواہوں کے بیان توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی۔امجد پرویز نے کہا کہ ایف آئی اے نے بدنیتی کی بنیاد پر یہ کیس بنایا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم نہیں آئی، قانون کے مطابق پراسکیوشن کو اپنا کیس ثابت کرنا ہے، رشوت کے الزام میں پراسکیوشن کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا، اپنے کیریئر میں ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں پراسکیوشن بغیر ثبوت کے چل رہا ہے۔ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے کہا کہ ملزم مسرور انور شہباز شریف کے اکاؤنٹ کو آپریٹ کرتا رہا ہے۔

امجد پرویز نے کہا کہ یہ بات حقائق کے برعکس ہے،مسرور نے کبھی شہباز شریف کا اکاؤنٹ آپریٹ نہیں کیا، فاروق باجوہ نے کہا کہ جتنے بھی بے نامی اکاؤنٹس ہیں انہیں رمضان شوگر مل کے ملازمین آپریٹ کرتے تھے، امجد پرویز اس کیس بھی جتنا بھی ریکارڈ ہے وہ گزشتہ دور حکومت میں مرتب کیا گیا۔وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ گلزار احمد کی وفات کے بعد بھی اسکا اکاؤنٹ آپریٹ ہوتا رہا،

مسرور انور نے شہباز شریف اور گلزار احمد کے اکاؤنٹ سے ٹرانزیکشنز کیں۔عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت یا ریکارڈ ہے جس پر وکیل ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ریکارڈ میں اس بات کا ثبوت نہیں ہے۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسپیشل سینٹرل کورٹ نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

خصوصی عدالت نے بعد ازاں مختصر فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں۔یاد رہے کہ ایف آئی اے نے نومبر 2020ء میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ کے کیس کا سامنا ہے جبکہ سلیمان شہباز برطانیہ مفرور ہیں۔گزشتہ سماعت پر ایف آئی اے نے لاہور کی خصوصی عدالت کو بتایا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے بینک اکاؤنٹس میں براہ براست رقم منتقل نہیں کی گئی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…