راولپنڈی (آن لائن، این این آئی)تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کو جمعرات کی شام راولپنڈی اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا ان کی رہائی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت منظور ہونے کے بعد عمل میں آئی ہائی کورٹ کی جانب سے5لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور ہونے اور سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ،
اسلام آباد محمد شعیب اختر کی عدالت میں مچلکے جمع ہونے پر روبکار جاری کی گئی۔ شہباز گل کے وکلا رہائی کی روبکار لے کر اڈیالہ جیل پہنچے جہاں شہباز گل کی روبکار پہنچتے ہی دیگر ملزمان کی روبکاروں پر کاروائی روک دی گئی اورضابطے کی کاروائی مکمل ہونے کے بعد شہباز گل کو رہا کر دیا گیا اس موقع پر تحریک انصاف کے مقامی عہدیدار اور کارکنا ن بھی اڈیالہ جیل کے باہر موجود تھے یاد رہے کہ شہباز گل کے خلاف تھانہ کوہسار پولیس نے 9 اگست کو فوج میں نفرت پھیلانے اور بغاوت پر اکسانے سمیت دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا اس طرح مقدمہ کے اندراج کے 36 دن بعد شہباز گل کو جمعرات کی شام اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گِل نے کی تھیں؟ کیا آپ آرمڈ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کرسکتے ہیں؟۔ جمعرات کو۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی دائر درخواست ضمانت پر سماعت کی۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل مکمل ہوجانے کے بعد ضمانت کی منظوری کے احکامات جاری کیے اور ریمارکس دئیے کہ جب تک ٹھوس مواد نہ ہو کسی کو ضمانت سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔
ہائیکورٹ نے سماعت میں ریمارکس دئیے کہ آرمڈ فورسز اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے ان پر اثر ہو، لیکن شہباز گِل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو کسی طور پر جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔درخواستِ ضمانت کی سماعت کے آغاز پر شہباز گِل کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گِل کیخلاف کیس خارج کرنے کی درخواست بھی زیر التوا ہے،
ضمانت کی درخواست کے ساتھ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مقرر نہیں۔وکیل شہباز گل نے کہا کہ بدنیتی کی بنیاد پر سیاسی انتقام کیلئے یہ کیس بنایا گیا، اس کیس میں تفتیش مکمل ہو چکی، پورا کیس ایک تقریر کے گرد گھومتا ہے، شہباز گِل موجودہ حکومت پر بہت تنقید کرتے ہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گِل کے وکیل کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دیے کہ
آپ قانونی نکات پر دلائل دیں۔شہباز گِل کے وکیل سے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گِل نے کی تھیں؟ کیا آپ آرمڈ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کرسکتے ہیں؟سلمان صفدر نے جواب دیا کہ شہباز گِل کی گفتگو میں آرمڈ فورسز کی کہیں پر بھی تضحیک نہیں کی گئی، گفتگو کے مخصوص حصے بدنیتی سے منتخب کیے گئے۔