کابل (این این آئی)افغان طالبان تحریک کے سرکاری ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ “اسلامی امارت” کی پالیسی نہیں ہے کہ وہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات قائم کرے۔ ہم اسرائیل کو ایک قابض ریاست سمجھتے ہیں اور اس کے ساتھ تعلقات استوار نہیں کریں گے۔میڈیارپورتس کے مطابق انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کی حمایت
پر تحریک کا موقف واضح اور سخت ہے۔ اسرائیل فلسطین میں جو کچھ کر رہا ہے وہ ناانصافی ہے جسے ہم قبول نہیں کرتے۔انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ طالبان کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کرنے کے مطالبے میں اسرائیل کی جانب سے اسے تسلیم کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے پریس سوالات کے جواب میں پوچھا: “اس کا افغان مطالبے سے کیا تعلق ہے”۔ٹویٹر پر ٹویٹس میں انہوں نے کہا کہ “القدس کے بارے میں موقف سخت اور واضح ہے اور ہم نے وقتا فوقتا اس بات کا اظہار کیا ہے کہ بیت المقدس کے مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور پوری اسلامی قوم کی مشترکہ اور مقدس قدر ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل فلسطین میں جو کچھ کر رہا ہے وہ حیران کن اور واضح ظلم، ناانصافی اور ہم ظالم کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔”طالبان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ امریکا عالمی برادری پر دبا ڈال رہا ہے کہ وہ ان کی حکومت کو سرکاری سطح پر تسلیم کیے جانے سے روکے۔قابل ذکر ہے کہ طالبان نے اگست 2021 کے وسط سے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں ایک عبوری حکومت تشکیل دی تھی۔طالبان تحریک کی بین الاقوامی شناخت کے حصول کی تمام سفارتی کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں۔