کراچی (آن لائن) قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کے معاملے میں مجرمانہ غفلت برتنے کا الزام عائد ہونے لگا۔پاکستان کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران گھٹنے کی تکلیف کا شکار ہوئے جس کے بعد انھیں مسلسل ٹیم کے ساتھ رکھا گیا اور مکمل فٹ نہ ہونے پر،
آخر کار انھیں دبئی سے انگلینڈ بھیجا گیا تاکہ وہاں پر وہ ماہرین کی نگرانی میں بحالی صحت کا عمل مکمل کرسکیں۔ پیسر کے معاملے میں اتنے وقت کے ضیاع کو مجرمانہ غفلت قرار دیا جارہا ہے۔سابق کپتان محمد حفیظ کہتے ہیں کہ شاہین شاہ صرف ہمارے ملک کا ہی نہ دنیائے کرکٹ کا قیمتی اثاثہ ہیں، انھیں دنیا بھر کے لوگ ایکشن میں دیکھنا چاہتے ہیں، ان کے معاملے میں 6 سے 8 ہفتے ضائع کیے گئے، انھیں پہلے ہی انگلینڈ بھیج دینا چاہیے تھا، حفیظ کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں انجری کی تشخیص اور ری ہیب دونوں ہی مناسب انداز میں نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ میرا اپنا ذاتی تجربہ ہے کہ ہمارے ملک کے ماہرین کو پہلے تو یہ معلوم ہی نہیں ہوپاتا کہ اصل میں مسئلہ کیا اورپھر ری ہیب کا عمل بھی درست انداز میں نہیں ہوتا، میں دوسرے ممالک کے کرکٹرز کو دیکھتا ہوں کہ وہ خطرناک انجریز سے دوچار ہونے اور آپریشن تک کروانے کے باوجود 4، 6 ماہ میں کرکٹ میں واپس لوٹ آتے ہیں جبکہ ہمارے کسی کھلاڑی کو کوئی مہلک انجری لاحق ہوجائے تو پھر اس کا کیریئر ہی ختم ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی میں ایسے بھی ایڈمنسٹریٹرز آئے جنھیں فزیو اور مساجر کا فرق ہی نہیں معلوم تھا، وہ کہتے تھے کہ اگر فزیو سے ٹھیک نہیں ہورہا تو مساجر کو بلائو، انھیں بڑی مشکل سے سمجھایا جاتا کہ دونوں کا بالکل الگ الگ کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی اپنے ماہرین کو انجریز کی تشخیص اور ری ہیب کے حوالے سے اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔