اسلام آباد(آن لائن)گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی ترجمان اور رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ یہ پیسہ الخدمت فا?نڈیشن اور جے ڈی سی نامی تنظیموں کو دینا چاہتی ہیں
کیونکہ انہیں وزیر اعظم کے ریلیف فنڈ پر اعتماد نہیں ہے سائرہ بانو نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے نام لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید ترین سیلابی صورت حال سے دوچار ہے اور متاثرہ لوگوں کو ہنگامی بنیادوں پر ریلیف اور بحالی کی ضرورت ہے مختلف تنظیموں کے سربراہ متاثرہ افراد کے لئے فنڈز اکٹھے کر رہے ہیں مگر یہ وقت بتائے گا کہ یہ فنڈز کتنے شفاف اور مساویانہ انداز میں تقسیم کئے گئے اسی طرح سپیکر قومی اسمبلی نے اراکین قومی اسمبلی کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹ لی ہے تاکہ اسے ریلیف فنڈ میں جمع کروایا جا سکے لیکن اس کے لئے نہ تو متعلقہ ایم این ایز سے مشاورت کی گئی اور نہ ان کی مرضی معلوم کی گئی اور جو فنڈز جلد بازی میں قائم کیا گیا اس میں بھی پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اس کی شفافیت اور مانٹرنگ پر سوالات اٹھ رہے ہیں یہ ہر ایم این اے کا اختیار ہے کہ وہ اپنی مرضی کی قابل اعتماد تنظیم کو فنڈ دے لہذا میری ایک ماہ کی تنخواہ الخدمت فا?نڈیشن اور جے ڈی سی میں برابر کی تقسیم کی جائے اور مجھے اس کی رسید دی جائے اس بارے میں جب سائرہ بانو سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے آن لائن کو بتایا کہ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی، اڈیٹر جنرل اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے کہ
میری تنخواہ وزیر اعظم فنڈ میں جمع نہ کروائی جائے مجھے ان پر اعتماد نہیں دوسرا سپیکر قومی اسمبلی نے ڈائمنڈ جوبلی کے نام پر 75 کروڑ اڑا دیئے اپنے نواسوں اور پوتوں کو ایوان میں لا کر تقاریر کروائی گئیں۔ ناچ گانا کیا گیا یہی پیسہ اگر سیلاب متاثرہ افراد کی مدد پر لگ جاتا تو آج یہ بحرانی صورت حال پیدا نہ ہوتی انہوں نے کہاکہ میری تنخواہ میری مرضی ہے۔ میں نہیں چاہتی کہ اسے میری مرضی کے بغیر استعمال کیا جائے اگر ایسا ہوا تو پھر اس معاملے پر خاموش نہیں رہیں گی۔