لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر لاہور پولیس نے تین بچے باپ سے بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کر دئیے جس پر چیف جسٹس نے بچے بازیاب کروانے پر سی سی پی او لاہور کی تعریف کی ،کمرہ عدالت میں باپ کے بلا وجہ بولنے پر عدالت نے
اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو جیل بھیجتا ہوں ،بچوں کو ماں کے پاس جانے دو۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے تین بچوں کی والد سے بازیابی کے لئے درخواست پر سماعت کی ۔ سی سی پی او لاہور نے بچے بازیاب کر اکے عدالت میں پیش کیے ۔بڑی بیٹی نے ماں کے پاس جانے سے انکار کر دیا جس پر عدالت نے کہا کہ بیٹا آپ خاموش رہو عدالت کا کہنا مانتے ہیں۔ بچی نے کہا کہ میںبڑی ہوچکی ہوں مجھے ماں کے پاس نہیں جانا ۔ بچی نے استدعا کی کہ میرے بابا کا موقف سنا جائے ۔آپ کا کہنا ہم مانتے ہیں اور آپ بھی ہمارا کہنا مانیں ۔عدالت بچوں کو باپ کے طور پر ٹریٹ کرتی ہے ،ہم اللہ تعالی کی رضا کے لیے کام کرتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے بچوں کے والد سے استفسار کیا آپ نے ٹرائل کورٹس کے آرڈر کی خلاف وزری کیوں کی ۔ بچوں کے والد نے کہا کہ بچوں کی حوالگی کے حوالے سے اعلی عدلیہ کے آرڈر موجود ہیں ۔مجسٹریٹ درجہِ اول سے لے کر اعلی عدلیہ کے ججز کے آرڈر کی ایک ہی ویلیو ہے ۔آپ جیسے والدین کی وجہ سے بچوں کو عدالتوں میں آنا پڑ رہا ہے ،آپ جب باپ بنتے ہیں اپنی انا ء کو ختم نہیں کرتے ،آپ لوگوں کو احساس ہی نہیں کہ بچوں کی خاطر انا ء ختم نہیں کی ،آپ دونوں میاں بیوی نے بچوں کی زندگی تباہ کردی ہے ،ہمارے گھروں میں بھی مسائل ہوتے ہیں ،
کیا ہمارے گھروں میں مسائل نہیں ہیں ،مگر اپنے گھر کو سنبھالتے ہیں ،آپ نے اپنا گھر بچانا تھا ،آپ دونوں میاں بیوی بچوں کو عدالتوں میں دھکے دلوا رہے ہیں ۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے تینوں بچوں کو اپنے چیمبر میں بلوا لیا ۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے بڑا افسوس ہوا کہ ماں باپ انا ء کی خاطر بچے پریشا نی جھیل رہے ہیں ،مجھے انتہائی افسوس ہوا ،باپ کے منہ سے ایک بات نہیں نکلی کہ بچوں کی بہتر مستقبل کی خاطر آپ آرڈر فرما دیں ،ہم گناہگار انسان ہیں اللہ تعالی کی ذات ہمیں معاف کرتی ہے ،جس گھر میں یہ بات ہو کہ میں ٹھیک ہوں فیملی کا دوسرا غلط ہے ،پھر وہ گھر تباہ ہوتا ہے ۔