اسلام آباد (این این آئی)افواج پاکستان کیخلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار تحریک انصاف کے رہنما شہبازگل کے حوالے سے پراسیکیوٹر نے عدالت میں انکشاف کیا ہے کہ شہباز گل نے بنی گالہ میں عمران خان کے گھر کی لینڈ لائن سے ٹی وی پر بیان دیا،
وہ ٹرانسکرپٹ برآمد کرنا اور پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرانا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق نے پولیس کو شہباز گل کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کے خلاف رہنما تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔پراسیکیوٹر کے مطابق شہباز گل نے تفتیش کے دوران بتایا کہ وہ بیان موبائل سے پڑھ کر سنایا تھا، شہبازگل کا عام فون ریکور ہوا ہے، اسمارٹ فون کی ریکوری باقی ہے، مزید گرفتاریوں کیلئے تفتیش کرنی ہے۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے سیشن جج کے خلاف دھمکی آمیز بیان دیا گیا، عدالت نوٹس لے جس پر شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا عمران خان کے بیان پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہو گیا ہے، قانون اپنا راستہ خود اپنائے گا۔شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ شہباز گل پر بدترین تشدد کیا گیا، پرائیویٹ پارٹس پر بھی ٹارچر ہوا۔شہباز گل کے وکیل نے شہباز گل کی میڈیا پرچلنے والی اسپتال کی لیک ویڈیوز کے درست ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ ریمانڈ کے دوران ٹارچر پاکستان میں ایک روٹین کی ایکسر سائز ہے، تشدد کے اثرات صرف 5 سے 6 دن رہتے ہیں، 12 دن بعد تو بڑے سے بڑا تشدد ٹھیک ہوجاتا ہے، اب ان کی طبیعت بہتر ہورہی تو ویڈیوز لیک کی گئیں۔
اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ شہبازگل کا عام فون ریکور ہوا، اسمارٹ فون کی ریکوری باقی ہے، پولیس کی ابھی 90 فیصد تفتیش باقی ہے، اگر مزید ریمانڈ کی وجہ بتائی تو اس سے پراسیکیوشن کا کیس خراب ہوگا، دیگر ملزمان کو گرفتار کرنا اور شہبازگل کے بیان سے کنفرنٹ کرانا ہے۔اس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے تو کسی اور کو گرفتارنہیں کیا، پھر کس سے کنفرنٹ کرانا ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ان ہی گرفتاریوں کیلئے تو مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ ریمانڈ کا واحد کیس نہیں، اس کے بعد ریمانڈ کے کتنے کیس آنے ہیں، ہم نے دیکھنا ہے کہ ایسی کوئی عدالتی نظیر نہ بنائیں کہ کل کو عدالتی نظام جام ہو جائے، ورنہ کل کو ہائیکورٹ صرف ریمانڈ کے کیسز ہی دیکھ رہی ہو گی۔