کراچی (این این آئی)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر عبدالرشید نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے روپے کی قدر میں گرواٹ کو روکنے اور ڈالر کو لگام نہ دینے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ڈالر کی قدر کو بڑھنے سے روکنے کے
عملی اقدامات کیے جائیں کیونکہ جمعرات کو روپے کے مقابے میں ڈالر 228روپے پر پہنچ گیا جو اب تک کی سب سے بلند سطح ہے جس کے نتیجے میں کاروباری وصنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں اور پیداواری لاگت میں مسلسل اضافے کے باعث صنعتیں تباہی سے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ بزنس کمیونٹی کی جانب سے روپے کی قدر کو گرنے اور ڈالر کی قدر بڑھنے سے روکنے کے مطالبات کے باوجود اسٹیٹ بینک کے کوئی مؤثر اقدامات نہ کرنا اور صرف یہ بیان دینا کہ معاشی صورتحال بہتر ہے جوزمینی حقائق کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈالر بڑھنے سے سب سے زیادہ نقصان کاروبار وصنعت کا ہورہاہے کیونکہ برآمدی صنعتوں سمیت مقامی مارکیٹوں کی طلب کو پورا کرنے کے لیے مقامی صنعتیں بیرون ملک سے خام مال درآمدی کرتی ہیں مگر مہنگے ڈالرنے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں بے حد اضافہ کردیا ہے جس کی وجہ سے صنعتیں چلانا ممکن نہیں رہا۔عبدالرشید نے سوال اٹھایا کہ حکومت کا سارا زور آئی ایم سے قرضے حاصل کرنے پر ہے جبکہ حکومت کو یہ قرضے واپس بھی کرنے ہیں لیکن وہ کیسے لوٹائے گی کیونکہ جب کاروبار وصنعت ہی تباہ ہوجائے گا تو حکومت کو ٹیکس کہاں سے ملے گا ؟ اور جب ٹیکس نہیں ملے گا تو ملکی معیشت بالکل ہی ڈوب جائے گی جو پہلے ہی ہچکولے کھا رہی ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر روپے کو مستحکم نہ کیا گیا اور ڈالر کی اڑان کو نہ روکا گیا تو معیشت پر اس کے انتہائی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے اور صنعتوں کو تالے لگ جائیں گے جس کے نتیجے میں ملک شدید معاشی بحرانوں کا شکار ہوجائے گا۔