لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)کاروبار کے آغاز پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری دیکھنے میں آئی اور ڈالر کی قیمت ایک روپے 93 پیسے کم ہوئی جس سے ڈالر 210 روپے کا ہوگیا۔انٹربینک میں کاروبار کے دوران ڈالر کی قیمت میں مزید کمی ہوئی اور ڈالر 209 روپے کا ہوگیا۔دوسری جانب فوریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی
ادارے کی جانب سے ممکنہ معاہدے کی صورت میں ڈالر کی پیش قدمی رک جائے گی اور پاکستانی معیشت میں مزید بہتری آئے گی،ڈالر نے اوپر جاکر حد کردی ہے تاہم مفتاح اسماعیل کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کی جلد بحالی کی خوشخبری سے ڈالر کی قدر قابو میں آئے گی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے سے ممکنہ معاہدے کی صورت میں فوری طور پر ڈالر 5 سے 10 روپے کم ہوجائے گا اور مزید بھی کمی آسکتی ہے لیکن اس کے لیے دوست ممالک کی جانب سے بھی ڈالر آنے سے فرق پڑے گا۔ملک بوستان نے بتایا کہ پاکستان نے چین، دبئی اور سعودی عرب سے سات ،سات ارب ڈالر مانگے ہیں جبکہ عالمی مالیاتی ادارے سے بھی سات ارب ڈالر آئیں گے،اس طرح اگلے دو برس میں پاکستان کے سسٹم میں 28 ارب ڈالر آسکتے ہیں۔ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی ڈالرمل سکتے ہیں جس سے ڈالر 190 روپے ڈالر تک گرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے بہت کم اشیا ء کی درآمد پر پابندی لگائی ہے اورکم ازکم 1 ارب ڈالر کا بل کم ہونا چاہیے ۔
اس وقت 400 ملین ڈالر کے اخراجات کم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مہینے تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے کم ہوکر 5.5 ارب ڈالر تک آگیا اور 5 ارب ڈالر تک آسکتا ہے۔ڈالر کو قابو کرنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بینکوں کی امپورٹ کے لیے ایل سی بیرون ملک تسلیم کرنے سے انکار کیا گیا جس سے یہ بحران آیا۔
پہلے صفر سے 10 فیصد پر تیل امپورٹ کیا جاسکتا تھا، نئی شرائط کے مطابق اگر آپ کو 1 لاکھ ڈالر کا تیل خریدنا ہے تو اس ہی دن وہ رقم جمع کروانا ہوگی،اس وقت روزانہ بینکوں کو 12 کروڑ ڈالر خرید کر جمع ہوتے ہیں۔اسٹیٹ بینک کا فرض ہے کہ دوست ممالک سے بات کرے اور انہیں کہے کہ 15 ہزار ملین ڈالر پاکستان کی ڈالر ذخائر موجود ہیں،پاکستان کا دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔عالمی مالیاتی ادارے کی قسط ملنے سے کئی دیگر پروگرام وابستہ ہیں، پاکستان کی معیشت کے لیے یہ بہت اہم ہے اور یہ بحال ہوگئی تو روپیہ بہت ہونا شروع ہوجائے گا۔