کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر اور زرِ مبادلہ میں کمی کے باعث روپے پر دباؤ میں اضافہ جاری ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کاروباری دن کی ابتداء میں ہی انٹر بینک میں امریکی ڈالر نے اڑان بھرنی شروع کر دی اور 4 پیسے مہنگا ہو گیا۔انٹر بینک میں امریکی ڈالر 4 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 206 روپے 50 پیسے کا ہو گیا ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال اور اس میں عائد کیے گئے نئے ٹیکسز کے پیش نظر پاکستانی روپیہ گراوٹ کا شکار ہے جبکہ بینکاری کے شعبے میں ڈالر کے سٹہ بازوں کے سرگرم ہونے سے ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہا ہے ۔ فاریکس ڈیلرز نے ڈالر کی اونچی اڑان کو رواں مالی سال کے اختتام سے منسلک کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ روپے کے مقابلے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ جون میں مالی سال 22-2021 کا اختتام اور تیل کے درآمدی بل کی ادائیگیاں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ حتمی مراحل میں پہنچنے تک روپے پر دباؤ جاری رہ سکتا ہے جبکہ اگلے مالی سال کے لیے درآمدات اور برآمدات کے جو اہداف رکھے گئے ہیں ان میں خاصا فرق ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ سال بھی اس فرق کو کم کرنے کے لیے مزید قرض لینے کی ضرورت پیش آئے گی فاریکس ڈیلرز کے مطابق بینکاری کے شعبے میں ڈالر کے سٹہ باز بھی میں سرگرم ہیں۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ ڈالر کی فاروڈ ٹریڈنگ پر پابندی عائد کرکے روپے کو مستحکم کیا جاسکتا ہے۔کرنسی ڈیلرزنے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جون میں مالی سال اختتام پذیر ہونے پر بیرونی کمپنیاں کا اپنا منافع باہر بھیج رہی ہیں جبکہ برآمد کنندگان بھی زائد منافع کے سبب غیر ملکی زرمبادلہ ملک میں نہیں لارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان سرگرمیوں کے سبب ڈالر کی طلب اور رسد میں فرق پیدا ہوگیا ہے، اسٹیٹ بینک کو چاہیے کہ وہ برآمد کنندگان کو برآمدی آمدنی ملک میں لانے کا پابند کریں تاکہ ڈالر کی سپلائی بڑھ سکے۔