اسلام آباد (این این آئی)ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا چین کا دورہ بہت اہم تھا،چین نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، اس دورے کا مقصد تعلقات کو مضبوط بنانا تھا، سی پیک کی سکیورٹی فوج کو دی گئی ہے،
حکومتی سطح پر سی پیک پر کام ہو رہا ہے، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ رابطوں میں پیشرفت ہو رہی ہے، دورہ چین کے دوران متعدد میمورنڈم پر دستخط ہوئے،بجٹ میں محدود وسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے، محدود وسائل کے اندر رہ کر تمام ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں، بھارت نے ہمیشہ دفاعی بجٹ کو بڑھایا،2020 سے پاکستانی افواج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا،حقائق کومسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں، پچھلے کچھ عرصے سے افواج، لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اپنی رائے کا سب کوحق ہے،جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے، کسی قسم کی سازش کے شواہد نہیں، قومی سلامتی میٹنگ میں کلیئر بتا دیا گیا تھا،پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے، واپسی کا فیصلہ فیملی نے کرنا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کا چین کا دورہ بہت اہم تھا، جنرل قمر جاوید باجوہ پہلے آرمی چیف تھے جو صدر شی جن پنگ سے ملے، پاکستان کے چین کے ساتھ سٹرٹیجک اور تعلقات انتہائی اہم ہیں، چین نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، اس دورے کا مقصد تعلقات کو مضبوط بنانا تھا۔ چین کیساتھ تعلقات خطے میں امن کے لیے بہت اہم ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی سکیورٹی فوج کودی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین نے پاکستان کی دفاعی قوت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا،
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سکیورٹی سے متعلق کسی قسم کی کمی نہیں آئی، حکومتی سطح پر سی پیک پر کام ہو رہا ہے، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ رابطوں میں پیشرفت ہو رہی ہے، دورہ چین کے دوران متعدد میمورنڈم پر دستخط ہوئے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بجٹ میں ہمیشہ ڈیفنس بجٹ پر بحث شروع ہو جاتی ہے، بجٹ میں محدود وسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے، محدود وسائل کے اندر رہ کر تمام ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں،
بھارت نے ہمیشہ دفاعی بجٹ کو بڑھایا۔ انہوں نے کہاکہ 2020 سے پاکستانی افواج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، مہنگائی کے تناسب سے کم ہوا ہے، دفاعی بجٹ جی ڈی پی پرسنٹ ایج میں نیچے جارہا ہے۔ آرمی چیف نے ہدایت دی ہے مشقوں کو بڑے پیمانوں کے بجائے چھوٹے پیمانے پر کر لیا جائے، چھوٹی مشقوں سے بچت ہو گی، پچھلے سال کورونا کی مد میں جو رقم ملی اس میں سے 6 ارب واپس کیا تھا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ حقائق
کومسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں، پچھلے کچھ عرصے سے افواج، لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اپنی رائے کا سب کوحق ہے لیکن جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلے بھی واضح کر چکا ہوں، سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا قومی سلامتی میٹنگ میں کسی نے نہیں کہا سازش نہیں ہوئی، ایسا بالکل بھی نہیں ہے، اجلاس کے دوران تینوں سروسزچیفس میٹنگ میں موجود تھے،
میٹنگ میں شرکا کو ایجنسیزکی طرف سے آگاہ کیا گیا، کسی قسم کی سازش کے شواہد نہیں ہیں، ایسا کچھ نہیں، میٹنگ میں کلیئر بتا دیا گیا تھا کہ کانسپرنسی کے شواہد نہیں ملے۔سابق صدر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جنرل (ر) پرویزمشرف کی صحت بہت خراب ہے، اللہ تعالیٰ انہیں صحت دے، ایسی صورتحال میں پرویزمشرف کی فیملی سے رابطہ کیا گیا ہے، آرمی کی لیڈرشپ کا موقف ہے سابق آرمی چیف کو واپس آجانا چاہیے،پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی نے کر نا ہے، فیملی کے جواب کے بعد انتظامات کئے جاسکتے ہیں۔