کراچی (این این آئی) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتے دیکھ کر جاتی حکومت نے تیل سستا کردیا، جو سپورٹ لاڈلے کو ملی ہماری کسی حکومت کو اس کی 30 فیصد سپورٹ ملی ہوتی تو پاکستان بے اندازہ ترقیاں کرتا، چار برس میں ڈالر 115 سے 189 روپے تک پہنچا اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں تھا۔ کراچی کے ایک روزہ دورے پر تاجر اور صنعت کاروں کے وفد سے ملاقات کے بعد
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگست 2018 میں ڈالر 115 روپے کا تھا اس وقت کوئی سیاسی افراتفری نہیں تھی، ہمارے دور میں جدید بجلی کے منصوبے لگے، لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی تھی تو پھر کیوں شروع ہوگئی۔انہوں نے بھارت سے ملکی اقتصادی صورتحال کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو اسے پاؤں تلے روندھ سکتے ہیں، ہم جوہری میدان میں اسے بدترین شکست دے سکتے ہیں لیکن آئی ٹی شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں ہم مقابلہ نہیں کرسکتے، پاکستان آئی ٹی میں 15 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کرسکتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں پچھلی حکومت نے 22 ہزار ارب روپے کے قرض لیے، قوم لوڈشیڈنگ شروع ہونے کا جواب مانگتی ہے، گندم ایکسپورٹ کرتے ہیں، پھر امپورٹ کرتے ہیں یہ سیاسی افرا تفری تھی، اپنی بدترین بدانتظامی کے بعد لوگوں کو غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے گئے۔انہوں نے کہا کہ میں نے امپورٹ پر ڈیوٹی نہیں بڑھائی جبکہ لگثرری آئٹم پر کچھ دورانیہ کے لیے پابندی لگائی ہے، ہم گاڑیاں منگوالیں اور غریب کو ٹوٹی سائیکل بھی نہ ملے، سامان تعش پرپابندی سے 4 ارب ڈالر بچاتے ہیں تو یہ خوردنی تیل پر لگے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ مشکل آن پڑی ہے تو قربانی دینا ہوگی، سی پیک پر لگنے والے الزامات سے چین بہت ناراض ہوا تھا، چین نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے میں سنجیدگی کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے، حکومت سندھ، ایم کیو ایم کاروباری حضرات مل کر بیٹھیں اور منصوبہ بنائیں، ایک ارب روپے کی سرمایہ کاری موجود ہے اس کا پلان بنائیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سندھ کی دھرتی عظیم ہے اور اس دھرتی کے لوگ کریٹو ہیں، کراچی شہر کے پانی کا مسئلہ حل کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال تک ان کو یاد نہ آیا، پاکستان میں کوئی ایک منصوبہ بتا دیں جس کا معیشت سے تعلق ہو۔شہباز شریف نے کہا کہ
جب ایل این جی مہنگی ہوگئی تو پھر سودے کئے تو کیا یہ سب سیاسی افراتفری تھی اور اگرغلطی ہوئی ہے تو اس پر معافی مانگی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ قومیں ترقی کرتی ہیں جو وقت کی قدر کرتی ہیں۔آئی ٹی بورڈ اور آئی ٹی ٹاور بننے چاہیے کیونکہ یہ پاکستان کی سب سے بڑی انڈسٹری بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان چاروں صوبوں سے مل کر ایکسپورٹ انڈسٹریل زون بنانا چاہتا ہے۔ ون ونڈو آپریشن ہونا چاہیے، ایکسپورٹرز کو فری آف کاسٹ زمین دیں اور ایکسپورٹرز کو شفاف لون دلوائیں گے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گیس پر ایسا فارمولا لیکر آئیں جس سے کراچی اور پورے پاکستان کی انڈسٹری چلے، پاکستان فرنس آئل کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے اور اگر پاکستان میں گرین انرجی آئے گی تو ہم ملک کا 50 سے 60 ارب ڈالر بچالیں گے۔