اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے کیس کو توہین مذہب کے دیگر کیسز کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دے دیاعدالت نے شہباز گل کو گرفتار کرنے سے روکنے کے حکم میں 9 مئی تک توسیع بھی کردی
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم تنقید کو ویلکم کرتے ہیں لیکن اگر آئین اور اداروں کا احترام نہیں ہو گا تو پھر افراتفری ہو گی اگر ساری چیزیں سیاسی بیانیے پر چلنی ہیں تو اس کا اختتام انتشار پر ہی ہو گا شہباز گل توہین مذہب کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی دوران سماعت شہباز گل کا کہنا تھا کہ کبھی کسی کے خلاف مقدمہ درج نہیں کرایا۔پیکا آرڈینینس کا سہارا بھی نہیں لیا آپ کی ججمنٹس قانون کے مطابق ہوتی ہیں وہ حق میں ہوں یا خلاف ان کے ساتھ کھڑا ہواہمیشہ قانون کا احترام کیا پولیس کی لاٹھی سے انگلی ٹوٹ گئی تھی ٹاٹ والے سکول سے پڑھ کر امریکا کی دوسری بڑی یونیورسٹی میں جا کر پڑھایا حکومت کے خاتمے پر جس پہلے بندے پر حملہ ہوا وہ میں ہوں مریم نواز کا بیان موجود ہے کہ انہیں کچلنا چاہئے پتہ نہیں اگلی سماعت پر میں آپ کے سامنے موجود بھی ہوں یا نہیں چیف جسٹس نے کہا کہ اپ ایسا نہ کہیں سیاسی جماعتیں رائے عامہ ہموار کرتی ہیں پولیٹیکل لیڈر کا بہت بڑا کردار ہوتا ہے عدالت نے شہباز گل کو آئندہ سماعت پر پیشی سے استثنی دے دیا۔