اسلام آباد (این این آئی) سابق اسپیکر سر دار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اراکین استعفے نہیں دینا چاہتے تھے دباؤ ڈالا گیا۔ایوان میں جے یو آئی کے اسعد محمود کی تائید کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین نے 2014 میں اجتماعی استعفے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائے تھے، جس میں ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے مدد لی اور اپنا ذہن چلایا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک رات 33 اراکین میں سے 9 نے مجھے فون کر کے کہا کہ اگر آپ استعفیٰ منظور کرنا چاہتے ہیں تو ہم ایوان میں آنا چاہتے ہیں، جس پر میں نے ان سے کہا کہ میں ان ان وجوہات کی بنا پر استعفے منظور نہیں کررہا۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ پھر ہم نے ایک ایک کر کے ان اراکین کو بلایا تا کہ ان کے دستخط کی تصدیق ہو اور معلوم ہو کہ یہ فیصلہ انہوں نے کسی دباؤ کے بغیر کیا تلاہم کوئی نہیں آیا، ان میں سے صرف ایک شخص نے اپنے استعفے کی تصدیق کی اور انہوں نے کہا کہ ہم تنخواہیں واپس کریں گے لیکن کسی نے پوری تنخواہ واپس نہیں کی بلکہ نصف تنخواہیں واپس کیں جبکہ دو اراکین نے وہ بھی نہیں دی جس میں ایک عمران خان نیازی تھے۔سر دار ایاز صادق نے کہا کہ ابھی جن اراکین کے استعفے آئیں ہیں وہ سائیکلو اسٹائل کاغذ پر آئے ہیں جبکہ قواعد کے مطابق وہ ہاتھ سے لکھے ہونے چاہئیں، اس کے علاوہ ان کی فرداً فرداً تصدیق بھی نہیں ہوئی۔انہوںنے کہاکہ اسپیکر صاحب اب جو استعفے آئے ہیں آپ انہیں دیکھیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق انہیں بلائیں، موقع دیں۔انہوں نے کہا کہ میں روزے سے اور اللہ کے نام کے نیچے کھڑا ہوں، مجھے پی ٹی آئی کے کئی اراکین کے فون آئے ہیں کہ ہم استعفیٰ نہیں دینا چاہتے لیکن ہم پر دباؤ ڈالا جارہا ہے جس پر نومنتخب اسپیکر راجا پرویز اشرف نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو ہدایت کی استعفوں کو سابقہ رولنگ اور مثالوں کے مطابق ڈیل کیا جائے اور تمام استعفے ڈی سیل کرکے میرے سامنے پیش کیے جائیں تا کہ ہم قانون کے مطابق کارروائی کریں۔