منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وزیراعظم کا مستعفی ہونے سے انکار

datetime 31  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس دو راستے ہیں فیصلہ کرنا ہے کون سا راستہ لینا ہے، قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری طرح کا آدمی سیاست میں کیوں آیا،وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر خط کا ذکر کیا وزیراعظم نے امریکہ کا نام لے لیا لیکن پھر فوراً ہی کوئی باہر کا ملک کہہ دیا۔ میرے پاس پیسہ تھا سب کچھ تھا، پاکستان بنانے کا مقصد بڑا عظیم مقصد تھا،

جب اسلامی فلاحی ریاست کہتے ہیں تو فوراً یہ ریاست مدینہ کی طرف چلا جاتا ہے، مدینہ کی پہلی فلاحی ریاست بنائی گئی تھی، ایک مسلمان قوم غلام قوم نہیں بن سکتی، جس قوم کا نعرہ تھا لاالہ الا اللہ، یہ انسان کو آزاد کرتا ہے، کسی کی غلامی کرنا شرک ہے۔ میرا 14 سال سیاست میں مذاق اڑایا جاتا رہا، مجھے بار بار لوگ کہتے تھے کہ آپ کو سیاست میں آنے کی کیا ضرورت تھی، یعنی آپ کو کوئی ضرورت ہو تو سیاست میں آئیں کسی نظریے کے لئے سیاست میں نہ آئیں۔ مولانا رومی کہتے ہیں کہ جب اللہ نے آپ کو پر دیے ہیں تو آپ کیوں چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہیں، اللہ نے ہمیں پر دیے ہیں، مسئلہ ہمارے میں یہ ہے کہ ہمارے میں ایمان کی کمی ہوتی ہے اور ہم دوسرے خداؤں کی پوجا کرتے ہیں پیسے کی پوجا کرتے ہیں، سپر پاورز سے ڈرتے ہیں، انسان اشرف المخلوقات ہے اللہ نے ہمیں فرشتوں سے اوپر پیدا کیا، شیطان عبادت بہت کرتا تھا لیکن غرور میں اللہ کی نافرمانی کی، اسی لئے اللہ نے جنت سے نکال دیا۔ میں سکول میں تھا تو پاکستان کی مثال دی جاتی تھی پاکستان تیزی سے اوپر جا رہا تھا۔ میں نے پاکستان کو نیچے آتے اور ذلیل ہوتے دیکھا ہے۔ اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے لیکن اس نے کچھ کنڈیشن لگائی ہوئی ہیں، ہم نماز میں ایک دعا مانگتے ہیں کہ اللہ ان کے راستے میں پر چلا جن کو تو نہیں نعمتیں بخشیں، ہم زمین پر چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہیں،

میں نے ہمیشہ یہ بات کہی کہ نہ میں کسی کے سامنے جھکوں گا اور نہ ہی اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے دوں گا، یہ بیان میں پچیس سال سے دے رہا ہوں اس بیان سے کبھی بھی میں پیچھے نہیں ہٹا۔ میں امریکہ اور وہاں کے سیاستدانوں کو جانتا ہوں، انگلینڈ میں دوسرا گھر تھا۔ جب جنرل مشرف ہمیں امریکہ کی جنگ میں لے کر گئے، ہمیں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ کی حمایت نہ کی تو وہ غصے میں شاید ہمیں بھی نہ مار دے، میں نے میڈیا پر ہر

جگہ پر یہ کہا کہ ہمیں اس جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیے، اگر وہاں دہشت گردی ہوئی ہے تو ان کی مدد کرنی چاہیے، ہم پاکستانیوں کو کیوں اس جنگ میں جھونک دیں۔ جتنی قربانیاں پاکستانیوں نے دیں اتنی کسی ملک نے نہیں دیں، قبائلی علاقہ ہمیشہ سے کرائم فری تھا، آپ جانتے نہیں ہماری اس جنگ میں شرکت کرنے سے قبائلیوں پر کیا گزری۔ میں سارے وقت اس کی مخالفت کرتا رہا، میں نے ڈرون اٹیکس کے خلاف دھرنے دیے، ہمیں سات مارچ کو

امریکہ سے یا دوسرے باہر کے ملک سے پیغام آتا ہے، جس طرح کا یہ پیغام آیا ہے، یہ تو ہے وزیراعظم کے خلاف لیکن یہ قوم کے خلاف ہے، ابھی عدم اعتماد آئی نہیں تھی لیکن انہیں پہلے پتہ تھا کہ عدم اعتماد آ رہی ہے، وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں پاکستان پر بہت غصہ ہے لیکن اگر عمران خان عدم اعتماد میں ہار جاتا ہے تو ہم پاکستان کو معاف کر دیں گے اگر عدم اعتماد فیل ہو جاتی ہے تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر وزیراعظم

عمران خان رہتا ہے تو ہمارے آپ کے ساتھ تعلقات خراب ہو جائیں گے اور مشکلوں کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، وزیراعظم نے کہا کہ کیا یہ ہماری حیثیت ہے کہ کوئی باہر کا ملک ہمیں کہے کہ یہ کرو، یہ کہا گیا کہ ہم سے پوچھے بغیر روس کیوں چلے گئے۔ اتوار والے دن اس ملک کا فیصلہ ہونے لگا ہے، کیا وہی غلامانہ پالیسی کرپٹ لوگ، جن کے اوپر تیس تیس سال سے کرپشن کے کیسز ہیں، نیب میں ان کے کیسز پڑے ہیں، جو بھی خوشحال

ملک ہیں ترقی یافتہ ملک میں ان میں ایک چیز مشترکہ ہو گی کہ طاقتور مجرم کو قانون کے نیچے لانے کی صلاحیت ہوتی ہے، یہ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نے ملک خراب کر دیا ہے، عمران خان کو ساڑھے تین سال ہوئے ہیں تیس سال سے آپ باریاں لے رہے ہیں، میں چیلنج کرتا ہوں کہ ساڑھے تین سال میں جو ترقیاتی کام ہوئے ان کے تیس سالوں میں نہیں ہوا۔ مجھے کسی نے کہا کہ عمران خان آپ استعفیٰ دے دیں، میں آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہوں، میں نے کبھی ہار نہیں مانی، جو بھی رزلٹ ہو میں اور تگڑا ہو کر سامنے آؤں گا،

ساری قوم دیکھے کون اپنے ضمیر کا سودا کرتا ہے۔ یہ صرف اور صرف ضمیروں کا سودا ہو رہا ہے یہ صرف ملکی سلامتی کا سودا ہو رہا ہے، میرا یہ قوم سے وعدہ ہے جب تک میری زندگی ہے میں اس کامقابلہ کروں گا، مجھے کوئی خوف نہیں ہے، انہوں نے ضمیر فروشوں کو پیغام دیا کہ آپ قوم سے غداری کر رہے ہیں لوگ آپ کو معاف نہیں کریں گے، غداروں کی آپ شکل یاد رکھنا۔ یہ قوم نہ یہ بھولے گی نہ آپ کو معاف کرے گی نہ جو لوگ آپ کے پیچھے ہیں نہ انہیں معاف کرے گی، یہ آپ کا خیال ہے کہ عمران خان چپ کر بیٹھ جائے گا کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ میں کوشش کرکے یہاں پہنچا ہوں، میں کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…