جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

شہباز گل نواز شریف کی جگہ عمران خان پر طنز کر گئے، جوش جذبات میں معاون خصوصی کی زبان پھسل گئی

datetime 19  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیصل آباد(مانیٹرنگ،این این آئی)شہباز گل نواز شریف کی جگہ عمران خان پر طنز کر گئے، جوش جذبات میں معاون خصوصی کی زبان پھسل گئی، ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے نواز شریف کو بھگوڑا قرار دیا ہے تو کیا ہم عمران خان کو ایتھلیٹ کہیں، غلطی کا احساس ہونے پر شہباز گل نے فوراً تصیح بھی کر دی، وزیر اعظم کے معاون خصوصی سیاسی ابلاغ اور پی ٹی آئی یوتھ افیئرز کے فوکل پرسن ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ

شہباز شریف فرد جرم عائد ہونے سے بچنے کیلئے تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں یہ جو مرضی کرلیں انہیں جیل جانے سے کوئی نہیں بچاسکتا،نواز شریف لوٹا پیسہ واپس کردیں پھر قانونی طور پر سیاست کرسکتے ہیں،عمران خان ورکرز کو اپنی اصل طاقت سمجھتے ہیں،وہ مال بنانے نہیں عبادت کے جذبہ کے تحت سیاست میں آئے ہیں،احسن اقبال لڑاکو ساس بننے کی بجائے تعصب کی عینک اتار کر حقائق کا سامنا کریں، مہنگائی کا احساس ہے، عالمی سطح پر پٹرولیم ودیگر مصنوعات کی قیمتیں جیسے ہی کم ہونگی عوام کو فوری ریلیف دیں گے۔ہفتہ کو فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے دیرینہ ورکر احمد بھٹی کے صاحبزادے کی وفات پر اظہار تعزیت کیلئے آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ گزشتہ روز شہباز شریف پر کورٹ میں چارج فریم ہونا تھا کہ ان کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں رقم کہاں سے آئی،چند ہزار تنخواہ پا نیوالے ان کے معمولی ملازم ملک مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 4 ارب کہاں سے آئے اور بعدازاں ان کے اکاؤ نٹ میں کیسے ٹرانسفر ہوئے اسی طرح مسرور انور جو وفات پاچکاہے اس سمیت دیگر لوگوں کے فرضی اکاؤنٹس سے 16 ارب کی ٹرانزیکشنز کیسے ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ملزم ہونے کے باوجود وہاں اپنی عدالت لگاتے ہوئے واویلا شروع کردیا اور وکلاء سے تکرار پر اتر آئے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ

اب یہ ایسے پھنسے ہیں کہ ان کے بچنے کا کوئی چانس نہیں اور کوئی انہیں چھوڑنا چاہے بھی تو نہیں چھوڑ سکتا،انہیں سخت کوشش، کبھی ویڈیوز اور کبھی آڈیوز کے باوجود کوئی ملک قیوم بھی نہیں مل رہا جس سے یہ مرضی کے فیصلے لے سکیں اس لئے یہ تاخیری حربوں پر اتر آئے ہیں لیکن یہ جتنی چاہے تاخیر کرلیں اب شہباز  شریف

کا جیل جانا طے ہے کیونکہ ان پر جو فرد جرم عائد ہونے جارہی ہے اس کا یہ کوئی جواب دے ہی نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ وہ عدالت میں پنچائت کے چوہدری نہیں بلکہ ملزم بن کر پیش ہو رہے ہیں اس لئے وہ ایف آئی کے وکیلوں کو ڈرانے دھمکانے سے باز رہیں نیز عدالتوں کو بھی اس کا

نوٹس لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف دو تین ماہ لمبی تاریخ لینا چاہتے تھے جس پر بات کرنے پر انہوں نے ایف آئی اے کے وکلا سے بدتمیزی کی تاکہ لمبی تاریخیں لیکر کسی ڈیل، ڈھیل یا بارگیننگ پر پہنچا جا سکے لیکن انہیں اب عمران خان کی جانب سے کوئی ڈھیل نہیں ملے گی۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ ہم نے 4 سال شہباز شریف

کو بڑی ڈھیل دی ہے لیکن اب انہیں ایک منٹ کی مزید ڈھیل نہیں دیں گے اور اسمبلی میں سیاسی طور پر ان کا ایسا احتساب کریں گے کہ وہ یاد رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے چار سال بڑی لمبی لمبی تقاریر کرلیں مگر اب ہم انہیں اس وقت تک تقریر نہیں کرنے دیں گے جب تک وہ لوٹی گئی دولت کا حساب نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا

کہ عمران خان کی جانب سے نواز شریف کو بھگوڑا کہنے پر اپوزیشن کو بڑی تکلیف ہوئی ہے لیکن انہیں ہم بھگوڑا نہیں کہہ رہے انہیں عدالت نے ایبسکونڈر یعنی بھگوڑا قرار دیا ہے اس لئے وہ ہمیں بتادیں کہ ایبسکونڈر کا کیا مطلب ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ ہم نواز شریف کو وطن واپس لانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن

ہر ملک کا اپنا اپنا قانون ہے نیز جس طرح یہ ہمیں اندر و باہر سے اپروچ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اسی طرح یہ باہر بھی جگہ جگہ ہاتھ پیر ماررہے ہیں کہ کسی طرح انہیں باہر ہی رہنے دیا جا ئے لیکن اب یہ باہر کے دوست ممالک سے پیغام بھجوائیں، منتیں ترلے کریں، اگلے پانچ سال سیاست سے دور رہنے کی پیشکشیں کریں انہیں کسی

طرح بھی ڈھیل نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوٹا ہوا پیسہ واپس کردیں اور پھر اگر قانونی طور پر سیاست کرسکتے ہیں تو کرلیں مگر اس کے بغیر ان کے بچنے کا کوئی چانس نہیں۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ عمران خان نے جتنی مشکلات دیکھنا تھیں دیکھ لیں اور اب کورونا سے بھی کسی حد تک جان چھوٹ گئی ہے لہٰذا اب عمران

خان ویلا ہوگیا ہے اور یہ سیاسی کمرے میں بند ہوگئے ہیں اسلئے اب ان کو خان کی جانب سے جیل جانے کا پروانہ ملنے والا ہے جو ان کا احتساب مکمل کرواکر انہیں انجام تک پہنچاکر اور احتساب کے ذریعے سزا دلوا کر ہی رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اب ہم شریف برادران اور دیگر قومی لٹیروں کے کیس پورے زور و شور سے پرسو کریں گے

کیونکہ اب دن بڑے ہوگئے اور کھٹمل بھگانے کا وقت آگیا ہے لہٰذا سب کچھ جلد منطقی انجام تک پہنچایا جا ئے گا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد سے بچنے کیلئے حکومت نئے وزرا کا تقرر کرنے جارہی ہے لیکن میڈیا کو معلوم ہے کہ بعض وزراء کے پاس کئی کئی وزارتوں کے قلمدان ہیں اور حکومت کے پاس ڈلیور

کرنے کا تقریبا یہی سال ڈیڑھ سال ہے اس لئے حکومت چاہتی ہے کہ مین پاور میں اضافہ کیا جا ئے تاکہ زیادہ سے زیادہ ڈلیور کرنا آسان ہو لیکن اگر اپوزیشن کو یہ ڈر ہے کہ ہم ایسا عدم اعتماد کے خوف سے کرنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں آفر کرتے ہیں کہ وہ اگلے ہی ہفتے عدم اعتماد لانے کا شوق پورا کرلیں ہم وزارتوں میں توسیع بعد میں کر لیں

گے۔ جہانگیر ترین کی شہباز شریف سے خفیہ ملاقاتوں بارے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زرداری اور شہباز شریف نے بھی گزشتہ دنوں کئی ملاقاتیں کی ہیں اور جمہوری عمل میں بھی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں اس لئے اگر ایسی کوئی ملاقات ہوئی بھی ہے تو حکومت کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑ تا اور جب کچھ سامنے آیا تو دیکھا

جا ئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ ابھی تک حکومت نے لٹیروں سے کیا برآمد کیا اور اس کا عوام کو کیا فائدہ ہے تو اس سلسلہ میں وہ کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت نے نیب کے ذریعے ایسے ہی لٹیروں سے 550ارب روپیہ وصول کیا جس میں سے پنجاب حکومت نے ہر شخص کی جیب میں 10،10 لاکھ کے ہیلتھ کارڈ کی صورت

میں 400ارب روپیہ ڈال دیا ہے لہٰذا اسی طرح جب اور رقم آئے گی تو وہ بھی عوامی فلاح کے کاموں پر خرچ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس اچھا ریکور ہوگا تو ملک آگے بڑھے گا، ہیلتھ کارڈ کی طرح راشن کارڈ، کسان کارڈ، سٹوڈنٹس سکالر شپ کارڈ ملے گا، سڑکیں بنیں گی، فراہمی و نکاسی آب کی سکیموں پر کام ہوگا، نئے ٹرانسفارمرز

لگیں گے، صنعتوں کو بجلی ملے گی اور کاروبا کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو 36،36 فیصد اضافی پرافٹ ملا ہے مگر کئی میڈیا ہاؤسز اپنے 25،30ہزار تنخواہ والے رپورٹر، کیمرہ مین، فوٹو گرافر اور دیگر عملہ کو دو دو ماہ سے تنخواہیں نہیں دے رہے اس لئے ان چینلز کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر ان کی

تنخواہیں ادا کردیں وگرنہ اگلی بار اس پر اور کھل کر بات کرنے پر مجبور ہونگا۔۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے ورکرز کو اپنی اصل طاقت سمجھتے ہیں اور وہ ہر میٹنگ میں یہ کہتے ہیں کہ انہیں ورکرز نے یہ بتایا ہے،وہ بتایا ہے اور وہ ڈائریکٹ یا ان دائریکٹ نہ صرف اپنے ورکرز سے رابطہ رکھتے بلکہ ان سے معلومات بھی لیتے رہتے

ہیں جس کی وجہ سے کسی کو ہینکی پھینکی کی جرات نہیں ہوسکتی خواہ وہ وزیر مشیر ہی کیوں نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کے موقع پر جہاں موزوں امیدوار نہیں تھے وہاں کچھ اتحادیوں سے ایڈ جسٹمنٹ کرنا پڑی لیکن عمران خان کسی کی کرپشن برداشت کرنے کو تیار نہیں اور اگر کسی پر معمولی سا بھی شائبہ ہو تو اس کی مکمل

تحقیق و چھان بین کروئی جا تی ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ آج تک کسی حکومتی وزیر یا مشیر پر کوئی ڈاکومینٹڈ کرپشن ثابت نہیں کی جاسکی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار میں آنے کے بعد ایک پیسے کا بھی کوئی نیا اثاثہ نہیں بنایا کیونکہ وہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح مال بنانے کیلئے نہیں بلکہ عبادت کے جذبہ کے تحت

سیاست میں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب کوئی حمزہ شہباز کی طرح بھتے نہیں لیتا اور نہ کسی نے ملک کے اندر یا باہر اپارٹمنٹ بنائے یا ملیں لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ ورکر عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا اور فرنٹ فٹ پر کھیلنے کو تیار ہے کیونکہ اس کو ہر چیز صاف نظر آرہی ہے۔ احسن اقبال پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ

لڑاکو ساس بننے کی بجائے تعصب کی عینک اتار کر حقائق کا سامنا کریں اور ہر چیز کو اپنے مخصوص مائنڈ سیٹ کے مطابق دیکھنا چھوڑ دیں۔انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی وجہ سے آج تحریک انصاف کی حکومت ہے کیونکہ عمران خان اپنے ورکر زکی آواز سنتے ہیں اس لئے تحریک انصاف کا کارکن ہمارے لئے باعث فخر ہیں۔انہوں نے

کہا کہ حکومت کو مہنگائی کا احساس ہے لیکن جب عالمی منڈی میں پٹرول 40سے بڑھ کر 95ڈالر فی بیرل، کوکنگ آئل 400سے بڑھ کر 1500ڈالر فی ٹن، سریا 7سے بڑھ کر 20ہزار ڈالر ہوجائے،دنیا کی بڑی بڑی اکانومیز 4فیصد خسارے میں چلی جائیں تو پاکستان کا بھی اس سے متاثر ہونا قدرتی امر ہے لیکن جونہی ان کی قیمتیں کم ہوئیں ہم بھی عوام کو فوری ریلیف دیں گے۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…