ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اردو میں خطاب کر کرکے تھک گیا ہوں ، بلاول بھٹو کالاہور ہائیکورٹ بار سے انگریزی میں خطاب

datetime 17  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اردو میں خطاب کر کرکے تھک گیا ہوں ۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آج انگریزی میں خطاب کروں گا،وکلا ء پڑھا لکھا طبقہ ہے آپ انگریزی سمجھ لیں گے۔دریں اثناپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ

ہم جمہوریت، آئین، معیشت اور ملک کو بچانے کے لیے 27فروری کو لانگ مارچ کر رہے ہیں ،جمہوری لوگ ہیں پی ٹی وی پر اور پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں میں سے نہیں،پاکستان میں جمہوریت نہیں، پارلیمنٹ پر حملے ہو رہے ہیں ، معاشی بحران ہے ،اللہ نے چاہا تو ہم پاکستان کو بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے،عمران خان کے دور میں پاکستان جمہوریت سے دور ہوتا جارہا ہے ،آزاد عدلیہ اور قانون کے بغیر جمہوریت پنپ نہیں سکتی،ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو آئین اور جمہوریت دی ،چیف جسٹس آف پاکستان کو آئین کی تشریح کی بات کرنی چاہیے،ہم پاکستان کی عدلیہ اور لیگل سسٹم کو بچانا چاہتے ہیں،ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا۔ وہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں وکلاء سے خطاب کر رہے تھے ۔اس موقع پر اعتزاز احسن، سردار لطیف کھوسہ ، ذوالفقار علی بدر اور وکلاء عہدیدار بھی موجود تھے۔ لاہور ہائیکورٹ بار آمد پر وکلاء عہدیداروں او رپارٹی رہنمائوںنے پیپلز پارٹی کے چیئرمین کاپرتپاک استقبال کیا ۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرا اور میری پارٹی کا وکلا ء سے خاص رشتہ ہے ،قائد اعظم نے ملک بنایا اور جمہوری ملک کی بنیاد پر بنایا،قائد اعظم ایک وکیل تھے جنہوں نے ملک بنایا،ووٹ کا نظام قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو لائے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میری والدہ اور والد نے زندگی جیلوں میں گزاری ،الد آصف زرداری نے 30 سال تک احتساب

اور کیسز کا سامنا کیا،تاریخ نے اپنا فیصلہ سنایا، بے نظیر بے قصور ٹھہریں،افتخار محمد چودھری کے دور میں آصف زرداری کو باعزت بری کیا گیا،ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل اسی لاہور ہائیکورٹ میں کیا گیا،قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو عوام کے دلوں میں رہتے ہیں،لوگوں کا فیصلہ آج بھی واضح ہے ،پاکستان کے عوام کیسے انصاف حاصل کر

سکتے ہیں جب قائد عوام کا قتل ابھی بھی انصاف کا متقاضی ہو،آزاد عدلیہ تاریخی غلطیوں کو درست کرتی ہے ،آزاد عدلیہ وہ نہیں ہوتی جو مشرف اور ضیا ء الحق کی آمریت کو تسلیم کرے ،ہم ایک پارٹی یا ایک خاندان کیلئے نہیں لڑ ہرہ ے،ہم پورے سسٹم کے خلاف لڑ رہے ہیں،پاکستان کو شفاف احتساب کے نظام کی ضرورت ہے ،احتساب کا نظام امتیازی نہ ہو،

فیئر ٹرائل کیخلاف نہ ہو،شاید ہم تاریخ کی بد ترین پارلیمنٹ کے رکن بنے ہیں،2008 میں پاکستان آہستہ آہستہ جمہوری ترقی کی طرف بڑھ رہا تھا،عمران خان کے دور میں ہم آمرانہ دور کی طرف جا رہے ہیں،عمران خان کے دور میں ہم جمہوریت سے دور جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی ،ججوں اور عدلیہ کیلئے

بڑا احترام ہے مگر عدلیہ نے اپنا کام نہیں کیا،عدلیہ کا یہ کام نہیں کہ چینی کی قیمت اور سموسے کی قیمت پر کام کرے ،آج وقت آ گیا ہے کہ ہم کہہ سکیں کہ ہماری عدلیہ آزاد اور خود مختار ہے ،قانون کی حکمرانی جمہوری نظام کے لیے روح کی حیثیت رکھتی ہے ۔انہوںنے کہا کہ مضبوط وکلا کے سامنے کوئی بھی کھڑا نہیں ہو سکتا،وکلا ء نے ذوالفقار علی بھٹو

اور پیپلزپارٹی کا کندھے سے کندھا ملا کر ساتھ دیا۔ چیف جسٹس کو آئین کی تشریح کرنی چاہیے ،ہم ذہین ججز کی تعریف کرتے ہیں، جمہوریت کی بقا ء ان کے ہاتھ میں ہے ،ہم پاکستان کی عدلیہ اور لیگل سسٹم کو بچانا چاہتے ہیں ،قانون ریاست اور عوام کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کا پلان بنایا ہے

،ہمارا مارچ جمہوریت کو محفوظ بنانے کے لیے ہے،ہم معیشت کو محفوظ بنانے کے لیے مارچ کررہے ہیں ،ہم پارلیمنٹ کے افراد کو دعوت دیتے ہیں کہ ہمارے مارچ میں شریک ہوں ،آج پاکستان میں معاشی بحران ہے جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ہے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…