چنائی(این این آئی)بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کے شہر تھینیTheni میں آٹھ دلت خاندانوں کے چالیس افراد نے اس وقت اسلام قبول کر لیا جب انکے لیے اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے درمیان رہنا ایک ڈراؤنا خواب بن گیا تھا۔یہ تبدیلی چند دن پہلے تھینی ضلع کے
بوڈینائیکانور قصبے کے ڈومبیچیری گاؤں میں ہوئی تھی۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مذہب تبدیل کرنے والوں نے بتایا کہ اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کی طرف سے ان پر مسلسل حملہ کیا جاتا تھا جو انہیں نچلی ذات کی حیثیت کا حوالہ دیتے ہوئے مقامی ریستورانوں اور راستے کے کنارے چائے کی دکانوں سے چائے یا کافی نہیں پینے دی جاتی۔ مذہب تبدیل کرنے والوں کا کہا ہے کہ اونچی ذات والے انہیں تشدد کا نشانہ بناتے تھے، دلت لڑکیوں کو چھیڑتے تھے او ان پر نازیبا تبصرے کرتے تھے۔32 اسالہ رحیما جو پہلے ویرالکشمی تھی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ہمیں چھیڑا جاتا تھا، مارا پیٹا جاتا تھا، بے عزت کیا جاتا تھا اور ہمیں اسی گلی میں چلنے کی اجازت نہیں دی جا تی تھی جہاں اعلیٰ ذات کے ہندو چلتے ہیں۔ رحیما کا کہنا تھا کہ اب ہم مسلمان ہیں اور اس مذہب میں ہمیں کسی بھی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں ہے۔