اسلام آباد (این این آئی)ایم ڈی سوئی نادرن گیس پائپ لائنز اپنی ہی تنخواہ سے لاعلم نکلے،پبلک اکاونٹس کمیٹی نے سوئی گیس کمپنیوں کے ایم ڈیز کی تنخواہوں کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ اجلاس میں اسلام آباد کے سہانے موسم کے بھی تذکرے ہوئے اور کمیٹی کا بتایا گیا ہے کہ گیس کمپنیوں کا گردشی قرضہ 1300 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شروع ہوا تو رانا تنویر حسین مخاطب ہوئے کہ موسم بہت اچھا ہے امید ہے سب کا موڈ بھی خوشگوار ہوگا۔ مشاہد حسین سید نے برجستہ جملہ بولا لگتا ہے آپ شیخوپورہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے آئے ہیں،شیخ روحیل اصغر بھی لاہور سے آئے ہیں موڈ اچھا ہوگا۔رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغرنے سینیٹر شبلی فراز سے والد کا شعر سنانے کی فرمائش کرڈالی۔رانا تنویر حسین نے کہاکہ یہ اپنے والد پر گئے ہوں تو شعربھی سنائیں وہ تو عظیم انسان تھے۔شبلی فراز نے رانا تنویر حسین کو اشاروں میں شکوہ کیا تو رانا تنویر حسین نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نہیں نہیں آپ بھی عظیم ہیں تاہم آپ کے والد زیادہ عظیم تھے،کمیٹی اجلاس میں چیئرمین رانا تنویر حسین نے ایم ڈی سوئی نادرن گیس پائپ لاینز سے انکی تنخواہ پوچھی تو وہ لاعلم نکلے جس پرچیئرمین کمیٹی نے کہا آپ شرما کیوں رہے ہیں بتا دیں ناں کتنی تنخواہ ہے؟ ایم ڈی نے کہاکہ سر مجھے دیکھنا پڑیگا کہ کتنی تنخواہ ہے۔رانا تنویر حسین نے کہاکہ کیا مطلب آپ اتنے امیر ہیں کہ آپ کو تنخواہ کا ہی نہیں پتہ؟ کیا آپ تنخواہ نکلوا کے گھر نہیں لے جاتے؟ ایم ڈی نے جواب دیا میں جہاں پہلے کام کرتا تھا میری تنخواہ وہاں سے کم ہے جس پر پی اے سی نے سوئی گیس کمپنیوں کے ایم ڈیز کی تنخواہوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی کو بتایا کہ توانائی کا شعبہ مشکلات کا شکار ہے، مشکلات کے باوجود صورتحال بہتر ہو رہی ہے گیس کمپنیوں کا گردشی قرضہ 1300 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔