کابل(این این آئی)طالبان کے یورپی سرزمین پر مغربی ممالک کے ساتھ اپنے پہلے باقاعدہ مذاکراتی سلسلے کو افغانستان میں جنگ کے ماحول کی تبدیلی کے لیے مددگار قرار دیا جا رہا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدنے بتایا کہ اس مذاکراتی عمل سے افغانستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے جاری شورش کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ اتوار کے روز سے طالبان اور مغربی حکام کے درمیان ناورے کے دارالحکومت اوسلو میں مذاکرات ہو رہے ہیں، جن میں افغانستان میں انسانی حقوق اور ہیومینیٹیرین امداد کے علاوہ افغانستان میں تیزی سے بڑھتی غربت اور افلاس پر بات چیت ہو گی۔ یورپی یونین نے واضح کیا ہے کہ اس پیشرفت کو طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے مترادف خیال نہ کیا جائے۔