مری (این این آئی)مری میں برفانی طوفان کے باعث پھنسے بہت سے افراد اتوار کو بھی گھروں سے روانہ نہیں ہوسکے۔اطلاعات کے مطابق برفانی طوفان تھما تو غصے سے بھرے عوام پھٹ پڑے اور کہا کہ بتایا جارہا ہے کہ راستے کلیئر ہوگئے ہیں تاہم یہاں تو کچھ بھی واضح نہیں۔لوگوں نے بتایاکہ حکومت مدد کو نہیں پہنچی، کسی کو سہولت نہیں دی گئی،
واپسی کے لیے گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، گاڑیاں ملیں گی تو واپس روانہ ہوں گے۔عبد الرحمن نامی شخص نے بتایاکہ ہم لوکل ٹرانسپورٹ کے ذریعے مری پہنچے اور اب واپسی کیلئے مجھے گاڑی نہیں مل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے رات کھلے آسمان تلے گزاری ہے کیونکہ ہوٹل مالکان نے کمرہ کرایہ اتنا مانگا ہے جو میرے پاس نہیں ہے۔ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق مری کی تمام اہم شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے کلیئر کردیا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق مری سے رات گئے 600 سے 700 گاڑیوں کو نکالا گیا، 24 گھنٹے کے دوران 500 سے زیادہ خاندانوں کو محفوظ مقام پر پہنچایا گیا۔ ترجمان کے مطابق مری ایکسپریس وے اور روایتی راستے مکمل طور پر بحال کردیے گئے۔ اطلاعات کے مطابق مری کے ہوٹلوں میں اب بھی سیاح موجود ہیں، ان کی گاڑیاں پھنس گئی ہیں جس کی وجہ سے وہ واپس گھروں کونہ لوٹ سکے۔مقامی لوگوں نے بتایاکہ راولپنڈی سے مری کی طرف صرف ریسکیو اور متعلقہ گاڑیوں کو آنے کی اجازت دی جاتی رہی، عام لوگوں اور سیاحوں کو ابھی دوبارہ مری آنے کی اجازت نہیں دی گئی، گلیات مکمل طور پر بند ہوگئی۔مری کے ہوٹلوں میں مقیم شہریوں نے بتایاکہ ان سے معمول سے زیادہ کرایہ وصول کیا جارہا ہے، انتظامی مشینری کی طرف سے ہوٹل مالکان سے اب تک کوئی رابطہ سامنے نہیں آیا کہ وہ شہریوں سے اضافی کرایہ وصول نہ کریں۔انتظامی اہلکاروں نے تسلی کی کہ گاڑیوں کے اندر کوئی موجود تو نہیں، گاڑیوں کے مالکان نے اب تک انتظامیہ سے رابطے شروع نہیں کیے۔