لاہور( این این آئی) سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریو نیو شبر زیدی نے کہا ہے کہ بجٹ میں ہمیشہ آمدن او راخراجات کو ریوائز کیا جاتا ہے اس لئے قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے والے بل کو منی بجٹ کہنا غلط ہے ،اس اقدام سے چھوٹ یا سیلز ٹیکس کو ایڈ جسٹ کیا گیا ہے اور اس سے عام آدمی پر کوئی فرق نہیںپڑے گا ، لگژری آئٹمز پر سیلز ٹیکس واپس لینے سے عام آدمی ہرگز متاثر نہیں ہوگا،
اگر عمران خان یہ دعویٰ کریں کہ وہ تین سالوں میں تبدیلی لے آئے ہیں تو یہ جھوٹ ہے ،دعوے سے کہتا ہوں اپوزیشن کو پتہ ہی نہیں کس چیز پر ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ حکومت نے جو ترامیم پیش کی ہیں اس سے عوام آدمی پر براہ راست کسی طرح کا کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک کہتے ہیں کہ سیلز ٹیکس یا زیرو ریٹنگ ریجیم ختم کریں ، اس لئے حالیہ مشق کو کسی طور پر منی بجٹ نہیں کہا جا سکتا ۔ اس سے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا بلکہ ان پٹ ٹیکس واپسی کے طریقہ کار دینے کی وجہ سے قیمتیں کم ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس مشینری پر ٹیکس ختم کیاگیا ہے جو صنعتکار منگواتے ہیں، اسی طرح وہ فوڈ آئٹمز جو پیکنگ میں لگژری آئٹمز کے طو رپر امیر طبقہ منگواتا ہے اس پر ٹیکس کی چھوٹ ختم کی گئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ میں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ میں بطور چیئرمین ایف بی آر کامیاب رہا ، جب میں نے معیشت کو دستاویزی کرنے کی کوشش کی تو اس کے آگے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں جس پر میں نے اسے چھوڑ دیا اور باہر آگیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان یہ دعویٰ کریں کہ ہم تین سالوںمیں بڑی تبدیلی لے آئے ہیں تو یہ قطعی درست نہیں۔انہوںنے کہا کہ اپوزیشن صرف واویلا کر رہی ہے ، اپوزیشن کے کسی بندے کو پتہ ہی نہیں کس چیز پر ٹیکس لگا ہے یا ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے ۔میں دعوے سے کرتا ہوں اگر کوئی یہ بتا دے تو میں اپنا کام چھوڑ دوں گا۔