جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عوام مہنگائی کے سونامی کیلئے تیار ہو جائے ،وفاقی کابینہ نے منی بجٹ کی منظوری دے دی

datetime 30  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی کابینہ نے منی بجٹ کی منظوری دے دی۔وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں منی بجٹ کے حوالے سے کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے بل کا مسودہ کابینہ میں پیش کیا اورفنانس ترمیمی بل کے نکات پر بریفنگ دی۔اس موقع پر وزیر اعظم نے اتحادی جماعتوں کو بھی اعتما میں لیا ۔بعد ازاں وفاقی

کابینہ نے سفارشات کے ساتھ منی بجٹ کی منظوری دے دی جس کی تصدیق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے کی گئی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی ۔واضح رہے کہ اپوزیشن نے ایوان میں منی بجٹ پیش کیے جانے کے موقع پر حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط منی بجٹ میں شامل ہیں، بجلی، گیس اور پٹرول مہنگا ہو گا، منی بجٹ میں 1700 سے زائد اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھیں گی، تمام امپورٹڈ اور لگژری آٹئم پر ٹیکسز بڑھائے جائیں گے، پرتعیش اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ ہوگا، بچوں کے لیے امپورٹڈ اور ڈایئپرز مہنگے ہوں گے، خواتین کے لیے میک اپ کا سامان مہنگا ہوگا، امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں پر ٹیکسز میں اضافہ ہوگا۔ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے 340 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی، سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے، مختلف اقسام

کی اشیاء پر ٹیکس شرح 5 سے 7 فیصد بڑھ سکتی ہے، گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 2.5فیصد اضافے کا امکان ہے، ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے، درآمدی کپڑوں، جوتوں اور پرفیومز پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ مقامی تیار کردہ اشیاء پر سیلز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا چھٹا جائزہ اجلاس 12 جنوری کو ہو گا، آئی ایم ایف کے اجلاس میں منظور شدہ منی بجٹ کا بل پیش کرنا لازمی ہے، جائزہ اجلاس میں 1 ارب ڈالر کی منظوری دی جائے گی، آئی ایم ایف نے 2019ء میں 6 ارب ڈالر کے قرض پیکج کی منظوری دی تھی، اب تک 2 ارب ڈالر قرض کی اقساط پاکستان موصول کر چکا ہے،

سٹیٹ بنک کی خودمختاری کے بل کی منظوری بھی آئی ایم ایف شرائط میں شامل ہیں۔منی بجٹ میں 350 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جائیگا، 270 ارب روپے کے اضافے کے بعد ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6100 ارب روپے تک لے جایا جائے گا۔بل کے ذریعے فی لٹر پٹرول پر ہر ماہ لیوی4روپے تک بڑھاکر اسے30روپے تک لے جانے کا امکان ہے،

پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے۔موبائل فون، کاسمیٹکس، درآمدی خوراک پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ غیر ملکی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگ جائیگی، درآمد کیے جانے والے ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس عائد ہوگا۔ترقیاتی بجٹ میں200ارب روپے کی کٹوتی ہوگی، موبائل فون، سٹیشنری اور پیکڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ 800سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور لگڑری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی ترمیمی بل کا حصہ ہے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…