بدھ‬‮ ، 02 اپریل‬‮ 2025 

فضل الرحمان کی بعض تجاویز اور مطالبات پر ن لیگ کو کئی تحفظات ٗ پی ڈی ایم کا آج ہونیوالا اجلاس سب کی توجہ کا مرکز بن گیا

datetime 6  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس آج اسلام آباد میں ہورہا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں ہونیوالے اجلاس میں اتوار کو ہونیوالی پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی سفارشات پیش کی جائیں گی جن میں اتفاق رائے سے اسمبلیوں سے استعفے دینے اور لانگ مارچ کی مکمل حمایت کی گئی ہے تاہم تاریخوں کا تعین سربراہی اجلاس

کےقائدین کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ہے، روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی خبر کے مطابق آج ہونیوالے سربراہی اجلاس کو غیر معمولی طور پر اسلئے بھی اہمیت دی جارہی ہے کہ گزشتہ سربراہی اجلاس کے بعدمولانا فضل الرحمٰن نے اپنی بریفنگ میں میڈیا کے سوالوں کے جواب میں یہ کہا تھا کہ فیصلے کر لئے گئے ہیں اور حتمی اعلان6 دسمبر کو ہونیوالے سربراہی اجلاس میں ہوگا جس کے پیش نظر بعض حلقے یہ توقع کررہے ہیں کہ آج پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفے دینے اور لانگ مارچ کیلئے حتمی تاریخ کیساتھ ساتھ بلدیاتی اور ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا بھی باضابطہ اعلان کیا جائیگا جو پی ڈی ایم کے گزشتہ سربراہی اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن نے مطالبے کی شکل میں تجویز کے طور پر پیش کیا تھا لیکن بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ قرائن اس امر کی غماری کررہے ہیں کہ آج کے سربراہی اجلاس میں کسی بڑے اعلان اور نہ ہی لانگ مارچ اور استعفوں کے حوالے سے کسی حتمی تاریخ کا کوئی اعلان کیا جائیگا کیونکہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور داخلی سطح پر پیش آنے والے واقعات

کیساتھ ساتھ خطے میں ہونیوالی بعض تبدیلیاں بالخصوص افغانستان کی بدلتی بگڑتی صورتحال کے تناظرمیں پاکستان کسی سیاسی بحران کا ہرگز متحمل نہیں ہوسکتا پھر خود مولانا فضل الرحمٰن کی بعض تجاویز اور مطالبات سے پی ڈی ایم میں شامل بعض جماعتوں جن میں مسلم لیگ( ن) پیش پیش ہے،کے کئی تحفظات ہیں ہر چند کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اس سے قبل ان جماعتوں

نے مولانا فضل الرحمٰن کے فیصلوں کی تائید کی ہے لیکن اب وہ مولانا سے متقاضی ہیں کہ موجودہ صورتحال میں انکی مشاورت کے بعد فیصلے کئے جائیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو بادل نخواستہ اپنے رفقا کے فیصلوں کو تسلیم کرنا پڑیگا، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کیخلاف تحریک چلانے کیلئے ابتدائی طور پر جو فیصلے کئے تھے وہ موجودہ صورتحال میں فی الوقت قابل عمل دکھائی نہیں دیتے اسلئے اگرآج پی ڈی ایم کے اجلاس کے بارے میں یہ کہا جائے کہ یہ ایک رسمی اجلاس ہوگا تو شاید اتنا غلط نہ ہو تاہم اس امکان کو یکسر مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ اجلاس میں اپنے طرز عمل اور علا متی گفتگو سے مولانا فضل الرحمٰن پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ سے لاتعلقی کا اظہار کر دیں کیونکہ گزشتہ کافی عرصے سے وہ جے یو آئی کے پلیٹ فارم سے اپوزیشن کی سیاست کر رہےہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…