اسلام آباد(آن لائن)مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس کا بیان حلفی نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی ہے جو عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے، جسٹس اطہر من اللہ صاحب ایک اچھی شہرت کے حامل جج ہیں، امید ہے کہ وہ سچ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں گے ،اطہرمن اللہ صاحب کا عدلیہ بحالی تحریک میں کردار قابل ستائش تھا،
پراجیکٹ عمران خان تباہی ثابت ہوا ،گناہوں کا ازالہ اس صورت ممکن ہے کہ نواز شریف کو واپس لایا جائے، کچھ دن پہلے ایک وزیر کی جج کے بارے میں گفتگو پر توہین عدالت کی کاروائی ہونی چاہیئے ،ہم نے جھوٹے مقدمات میں 200 پیشیاں بھگتی ہیں ہم سچے تھے کھڑے رہے،تین بار منتخب وزیراعظم پانچ سال تک اپنی بیٹی کے ساتھ عدالتوں کے سامنے پیش ہوتا رہا ،ریت میں سر چھپانے سے جرائم کم نہیں ہوتے ،پی ٹی آئی پہلے دن سے وینٹلیٹر پر تھی اب اختتام کے نزدیک ہے، اگر ملک کو تباہی سے نکالنا ہے تو شفاف الیکشن ہی راستہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ مریم نواز نے کہا کہ ’مجھے اور نواز شریف کو اللہ کی ذات پر یقین تھا ، اللہ کی شان دیکھ رہی ہوں، ہمیں یقین تھا کہ ظالم کے دن گنے جاتے ہیں، اور ایک دن سچ سامنے آئے گا۔ اتنا جلدی آئے گا یہ یقین نہیں تھا، وہی جعلی حکومت اور عدالتیں ہیں، وہی طاقت کا غلط استعمال ہے، وہی سازشی آج موجود ہیں، لیکن قدرت کا نظام دیکھیں کہ نواز شریف کے حق میں گواہی عدلیہ کے اندر سے سامنے آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیر اعظم کو جس نے سزا دی ارشد ملک صاحب مرحوم انہوں نے نواز شریف کے حق میں اپنی زندگی میں گواہی دی، اس کے علاوہ شوکت عزیز صدیقی صاحب نے بھی دوران ملازمت نواز شریف کے حق میں گواہی دی‘۔مریم نواز نے کہا کہ ’وہ شخص جو آج پوری دنیا میں تنقید کا نشانہ بنا ہے اس کے پاس اپنے حق میں کہنے کے لیے کچھ نہیں اس نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ نہ بیٹھنا نہ اس کے لیے گواہی دینا‘۔انہوں نے کہا کہ ’اب گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کی گواہی سامنے آگئی ہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ان کے سامنے فون پر یہ ہدایت دی کہ نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے ضمانت نہیں دیں‘۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب ان سے پوچھا کیا کہ آپ یہ کیوں کر رہے ہیں کہ
تو انہوں نے کہا کہ پنجاب اور گلگت بلتستان کی عدالتوں میں فرق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شوکت عزیز صدیقی کو نواز شریف سے متعلق گواہی پر انصاف دینے کے بجائے نوکری سے فارغ کردیا گیا اور مقدمہ سپریم جوڈیشل کونسل میں لے گئے، جس ملک میں منصف کو استعمال نہ ملے تو ہمیں انصاف کی فراہمی تو بہت مشکل ہے۔نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس کے بعد ارشد ملک کی شہادت موصول ہوئی تو ان پر کارروائی کی جاتی یا تحقیقات کی جاتی تو آپ نے اس معاملے کو ختم کردیا۔انہوں نے کہا کہ
ایک ملک کے وزیر اعظم کو جعلی سزا دینے کے لیے آپ نے جج کو نوکری سے برخاست کرتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج نے جو انکشافات کیے ہیں اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں توہین عدالت کا نوٹس دیا ہے، حالانکہ آپ کو انہیں سننا چاہیے تھا، سب سے پہلا نوٹس اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کو جانا چاہیے تھا۔مریم نواز نے کہا کہ ثاقب نثار صاحب کا یہ کہنا کہ مجھے کیا ضرورت پڑی کہ میں عدالتوں کے چکر لگاؤں
یہ آپ کی جانب سے زیادتی کی گئی ہے، جب ہم پانچ سال سے عدالتوں کے چکر لگا سکتے ہیں تو آپ کیوں نہیں لگا سکتے۔انہوں نے کہا کہ انصاف کا معیار دیکھیں کہ پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے والی عدالت کو اس بنیاد پر اوورٹرن کردیا جاتا ہے کہ اس خصوصی عدالت کی منظوری کابینہ نے نہیں دی، لیکن نواز شریف کے فیصلے میں تین ججوں نے گواہی دی لیکن انہیں جعلی سزا دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو یہ لگتا ہے کہ آپ طاقت کے زور پر جیت جائیں گے تو یہ سب کے سامنے ہے۔ لیگی رہنما نے کہا کہ ثاقب نثار کس طرح قانون سے ماورا ہیں؟ رانا شمیم کے سابق چیف جسٹس پر الزامات سب کے سامنے ہیں، ثاقب نثار نے فون پر گارنٹی لی کہ نوازشریف اور مریم کو الیکشن سے پہلے ضمانت نہیں دی جائے گی، ثاقب نثار نے ہمارے ایم پی ایز کو شیر کے نشان پر الیکشن لڑنے سے روکا، پاناما کی ذلت کا سفر ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوا، انہوں نے تاریخ کی سب سے بڑی ناانصافی کی
، جھوٹے مقدمات میں وزیراعظم کو عدالتوں کے چکر لگوائے گئے، ہم نے جعلی مقدمات میں 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں، انصاف کا تقاضا یہ تھا بلا کر سنا جاتا، سب سے پہلے نوٹس سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو جانا چائیے، ثاقب نثار نے انصاف کے قتل کی تاریخ بنادی، منتخب وزیراعظم کو جعلی سزا دلوائی گئی۔لیگی نائب صدر نے کہا کہ جو صورتحال ہے اس کا ایک ہی حل ہے کہ اگر اس ملک کو ان مشکلات سے نکالنا ہے، جس میں اسے عمران خان دھکیل چکے ہیں، تو اس کا حل آزاد اور شفاف انتخابات ہیں۔
ان ہاؤس تبدیلی کیلئے کسی کی مدد نہیں لیناچاہتے،۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ بیٹھوں گی اور معاملات پر تبادلہ خیال ہوگا اور آج نیب نے خود ہی آج وقت مانگ لیا۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی اتنی ہی زندگی ہے اور اب وہ ختم ہوچکی ہے، ان کی وجہ سے پاکستان کے عوام پر مشکلات آئیں، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ہر منٹ میں مہنگائی بڑھتی ہے اور اب لوگوں کو گیس بھی دن میں تین بار دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے جتنے بھی ادارے ہیں وہ مستند ہیں اور ان پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا، نوٹری پبلک ہی وہ ادارہ ہے جہاں سے حکومت پاکستان سے اپنی دستاویزات تصدیق کرواتی ہے، میری تمام تر دستاویزات نوٹرائزڈ ہیں۔