اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اسٹیٹ آئل مزید معاشی بحران کا شکار ، پاور سیکٹر سے 192.539 ارب روپے کے حصے کیساتھ ادارے کی وصولیوں کا حجم 398 ارب روپے تک پہنچ گیا۔روزنامہ جنگ میں خالد مصطفیٰ کی خبر کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل (PSO) کی وصولیوں کا حجم 398 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جو پاور سیکٹر سے 192.539
ارب روپ کے بڑے حصے کے ساتھ ادارے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ تاہم سوئی ناردرن کے پاس RLNG کی مد میں PSO کے 161.025 ارب روپے واجب الادا ہیں اور پی آئی اے کو جیٹ فیول استعمال کرنے پر 21.979 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ 398 ارب روپے کی عدم وصولی نقد بہاؤ کی صورتحال میں اضافے کا باعث بنی ہے جس کے نتیجے میں ریاستی ملکیتی ادارے کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نقد بہاؤ کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے PSO کو کویت پیٹرولیم کمپنی کے لیٹر آف کریڈٹ (L/Cs) اور ایل این جی کی درآمد کے لیے اسٹینڈ بائی لیٹر آف کریڈٹس (SBLC) کھولنے کے لیے درکار 124 ارب روپے کی رقم کی ادائیگی کے لیے وقت دینا انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔اس سے پی ایس او 6 ریفائنریز کی 32 ارب روپے کی رقم ادا کرنے سے بھی قاصر ہے۔ 15 نومبر 2021 تک پی ایس او کی اہم وصولیوں اور قابل ادائیگیوں کی پوزیشن میں یہ سب سامنے آیا ہے۔ وزارت توانائی کے اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک نے بتایا کہ آر ایل این جی کو گھریلو شعبے کی طرف موڑنا آنے والے سردیوں کے موسم میں حکومت کا فیصلہ ہو گا، یہی وجہ
ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن فنانس ڈویژن سے پی ایل ایل اور پی ایس او کو 50 ارب روپے کا ریلیف فراہم کرنے کا ذہن بنا رہا ہے۔ دوسری صورت میں گھریلو شعبے سے آر ایل این جی کے واجبات کی صفر وصولی کی وجہ سے وہ دیوالیہ ہو جائیں گے۔ آر ایل این جی کا موڑ حکومت نے 2018-19، 2019-20، 2020-21 کی سردیوں میں سیاسی مفادات کے لیے شروع کیا تھا، جس کی وجہ سے 104 ارب روپے کا گردشی قرضہ بڑھ گیا۔ اگر حکومت آنے والے سردیوں کے موسم میں اسے لگاتی رہی تو آر ایل این جی میں گردشی قرضہ مزید بڑھ جائے گا اور 190 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔