جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستان آنے والے ارطغرل کے ترگت اور بامسی اب کیا کرنے والے ہیں؟تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ترک ڈرامے دیریلیش ارطغرل جسے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر ارطغرل غازی کے نام سے اردو میں ترجمہ کرکے پیش کیا جارہا ہے میں ترگت الپ اور بامسی کا کردار ادا کرنے والے اداکار حال ہی میں پاکستان آئے تھے۔ایک پاکستانی برانڈ کے ایمبیسڈر کے طور پر’’ترگت الپ‘‘ کا کردار ادا کرنے والے اداکار چنگیز جوشقون اور بامسی کا کردار ادا کرنے والے اداکار نورالدین سونمیر پاکستان آئے تھے اور سوشل میڈیا پر ان کی متعدد تصاویر بھی وائرل ہوئیں۔

اس موقع پر ڈان آئیکون کو بھی ان سے بات چیت کا موقع ملا جس میں انہوں نے متعدد موضوعات پر پر بات کی۔پاکستانی مداحوں کے جوش و خروش نے ان کو بھی بہت متاثر کیا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان آکر بہت خوش ہیں۔ان سے پوچھا گیا کہ کیا ارطغرل سیریز کی مقبولیت سے قبل پاکستان کے بارے میں معلوم تھا؟اس پر چنگیز نے بتایاہم پاکستان اور ترکی کے بردارانہ تعلقات سے واقف تھے مگر جب یہ شو پاکستان می مقبول ہوا تو ہمیں یہاں کے بارے میں بہت کچھ جاننے کا موقع ملا۔نورالدین سونمیر نے وضاحت کی جب ارطغرل دنیا بھر میں کامیاب ہوا تو ہمیں متعدد ممالک کے بارے میں مداحوں سے معلوم ہوا۔ ہم اب جانتے ہیں کہ پاکستانیوں اور ترک عوام کے درمیان کافی کچھ ملتا جلتا ہے، ہمارے ایک جیسے اقدار ہیں، ہم گرم خون، جذباتی، آنکھوں سے بات کرنے والے ہیں اور مہمانوں کی تواضع پر یقین رکھتے ہیں۔اس موقع پر ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے سوچا تھا کہ ارطغرل دنیا بھر میں اتنا کامیاب ہوگا۔اس پر نورالدین سونمیر نے کہا ‘ہمیں پراجیکٹ پر یقین تھا، مگر یقیناً ہم یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ اتنا کامیاب ہوگا، دیریلیش ارطغرل کو بہت زیادہ جوش و جذبے اور دل سے تیار کیا گیا، ہمیں اس کی کہانی پر حقیقی یقین تھا اور ہم نے اسے اپنے دل کے ایمان سے بیان کیا۔انہوں نے مزید کہا میرے خیال میں لوگوں نے ارطغرل کی کہانی پر اس لیے یقین نہیں کیا کیونکہ اس میں ایک جنگجو کی زندگی کے اصولوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی،اگر میں سربراہ ہوں اور آپ میرے قبیلے آئے اور دشمن آپ کو واپس مانگے تو آپ کا تحفظ میرا فرض ہے چاہے میں دشمن کے سامنے کمزور ہی کیوں نہ ہوں۔ میں سر نہیں جھکا سکتا کیونکہ میرا عقیدہ میری رہنمائی کرتا ہے اور میں حق کے بارے میں واضح رائے رکھتا ہوں، یہاں تک کہ جو لوگ اس کہانی میں جنگجو نہیں تھے وہ بھی پورے عزم کے ساتھ اسلامی اقدار پر عمل کرتے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مضبوط اسلامی عقائد اس سیریز کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ہے؟چنگیز جوشقون نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ‘ یہ ایسی کہانی ہے جو لوگوں کو روحانی سفر پر لے جاتی ہے اور ہاں مسلمان خاص طور پر اس سے جڑ جاتے ہیں، مگر میں اکثر ایسے مداحوں سے ملتا ہوں جو غیرمسلم ہیں۔ آج کے دور میں جب لوگ اپنی اقدار سے دور ہوچکے ہیں، وہ ارطغرل جیسی کہانی کی جانب کھیچتے ہیں، جس میں اخلاقی اصول اہم ہیں اور روایات کو برقرار رکھا گیا ہے، یہ ایسی کہانی ہے جو دل کو چھو لیتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…