کراچی(این این آئی)حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی اصل وجہ 2018 کے الیکشن کی چوری ہے،عوام مہنگائی بے روزگاری سے پریشان ہیں،وقت نے ثابت کردیا کہ موجودہ نظام کے تحت ملک نہیں چل سکتا،نیا نظام لانا ہوگا،تمام مسائل کا واحد حل فوری شفاف انتخابات ہیں،ادارے حقائق کو سمجھیں،
حکمرانوں کو عوام کے مسائل ادراک نہیں ہے، قوم کی رسوائی کا سبب بننے والے حکمرانوں کو حکومت کا کوئی حق نہیں ہے۔مہنگائی اور حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف فیصلہ کن تحریک چلے گی، اب جلسے بھی ہوں گے،احتجاجی مارچ بھی ہوگا اورپھراسلام آباد کا رخ کریں گے۔ان خیالات کا اظہارجمعیت علماء اسلام کے قائد اورپی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی،مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی،نیشنل پارٹی کے صدرسابق وزیراعلی بلوچستان عبدالمالک بلوچ،جے یوآئی کے سیکریٹری جنرل سینیٹرمولانا عبدالغفورحیدری،جے یوپی کے سربراہ شاہ اویس نورانی دیگرنے کراچی کے ریگل چوک میں ہوشربا مہنگائی اورمعاشی بدحالی کے خلاف پی ڈی ایم کے تحت بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے رہنماں کی قیادت میں کراچی بھرسے جلوسوں نے شرکت کی اورہوشربا مہنگائی معاشی بدحالی کے خلاف مارچ کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی اورحکومت کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔اس موقع پرمرکزی جمعیت اہلحدیث سندھ کے صدرمولانا یوسف قصوری،جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشدمحمود سومرو،جے یوآئی کے مرکزی ترجمان اسلم غوری،جے یوآء کے رہنماں قاری عثمان، مولانا عبدالکریم عابد،
مسلم لیگ ن کے شاہ محمد شاہ، علی اکبرگجر،نہال ہاشمی دیگررہنماؤں نے بھی مظاہرے میں شرکت کی اورخطاب کیا۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے قائداورپی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جو ہوا میں اڑ کر اقتدار میں آئے انہیں عوام کے مسائل ادراک نہیں ہے، قوم کی رسوائی کا سبب بننے
والے حکمرانوں کو حکومت کا کوئی حق نہیں ہے، حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی ریلی کراچی کے بعد کوئٹہ، لاہور، پشاور اور اسلام آباد پہنچے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت آئے گی جو ان کے مسائل کو سمجھے گی،اگر ہم نے پاکستان کو موجودہ بحران سے نہیں نکالا اور ناپاک
اور ناجائز حکمران کو بحیرہ عرب میں غرق نہیں کیا تو پاکستان کی بقا کا سوال پیدا ہوگا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جہاں اقتصادی بحران آئے ہیں وہاں انقلاب نے جنم لیا ہے، پاکستان، سعودی عرب، چین کے ہاتھوں 22 کروڑ عوام کی رسوائی ہورہی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اقتدار میں موجودہ حکمرانوں کی طرف سے عوام کے سامنے
ایک فرضی دنیا بنائی گئی، جو کچھ اقتدار سے پہلے کہا گیا اور آج کے ان کے کردار کو بھی سنیں، انہیں معلوم ہی نہیں ہے کہ ملک کسے چلاتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم کا سفر آج کراچی سے شروع ہوا ہے، 17 کو کوئٹہ اور 20 کو پشاور میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہوگا،انہوں نے کہا کہ لاہور کے بعد اسلام آباد جائیں گے،قوم کو
ناجائز حکمرانوں سے نجات دلائیں گے،یہ حکومت چوری کے ووٹ سے آئی ہے یہ حکومت ناجائز اورنااہل حکومت ہے،حکومت کومزید وقت دینا ملک وقوم سے زیادتی ہوگی عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت آئیگی۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے ہاتھوں عوام نے بچے فروخت کرنا شروع کردیے ہیں،مہنگائی کے ہاتھوں عام آدمی کی یہ حالت
ہوچکی ہے کہ پارلیمنٹ لاجزکے سامنے لوگوں نے اپنے بچے برائے فروخت رکھے ہیں،پارلیمنٹ لاجز کیسامنے لوگوں نے بچے برائے فروخت کے بورڈ لگارکھے ہیں،بچوں سمیت ماں باپ خودکشی کررہیہیں،ایک پولیس اہلکار افسر کیسامنے 50ہزار کیلئے بچہ دیرہاہے،موجودہ حالات میں ہر کاروباری شخص اور فرد مایوسی سے دوچار
ہے، اس ملک اور حکومت سے مایوس ہورہا ہے، آج سیاسی قیادت نے اپنا کردار ادا نہیں کیا تو حالات بد سے بدتر ہوجائیں گی اورقوم ان سے مایوس ہوجائیگی،اس بحران میں ہم نے قوم کا ساتھ دینا ہے، پی ڈی ایم قوم کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کو بھی کہنا چاہتے ہیں کہ وہ حقائق کو سمجھیں اور اپنے کردار کا جائزہ لیں، ماضی میں
جو غلطیاں ہوئی ہیں اس پر نظر ڈالیں،ادارے اپنے عمل پر شرمندگی کا اظہار کریں، قوم سے معافی مانگیں اور تب جا کر ایک قوم بن کر ملک کو بچا سکیں گے، پی ڈی ایم ملک کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ پی ڈی ایم کے مرکزی رہنما محمود خان اچکزئی نے کہاکہ پی ڈی ایم ہم نے ڈی چوک پرنہیں
بنائی،ملکی سیاست میں گالم گلوچ عام ہوچکا ہے،ہم نے گالیں تب بھی سنیں جب ہم انگریز بہادر کے خلاف لڑ رہے تھے،ہم گالیاں دیتے نہیں صرف سنتے ہیں،ہم نے پی ڈی ایم حکومت کو گالیاں دینے کے لئے نہیں بنائی،ہمارے بزرگوں نے بڑی جدوجہد کے بعد آئین تشکیل دیا،آئین کے تحفظ پارلینٹ کی بالادستی اورمہنگائی کے خاتمہ کے
لیے میدان میں نکلے ہیں،دنیا میں کوئی نظام آئین اور قانون کے بغیر نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کی تشکیل اس لئے نہیں کہ مولانا فضل الرحمان بیکار بیٹھے ہوئے تھے،ہمیں اپنی ماں عزیز ہے بہن عزیز ہے اور ہم اپنے بدترین دشمن کی بھی ماں بہن کی عزت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین بالادست ہوگا تو منتخب پارلیمنٹ طاقت
ور ہوگی،ہمارا مسلہ عمران خان کی حکومت نہیں،ہمارا مسلہ وہ ادارے ہیں جو حکومت بدلتے ہیں،ہم نے سچ بولنے کا حلف اٹھایا ہے،یہ لوگ بلوچستان میں حکومت گرانے آتے ہیں،ملک میں ایک جمہوری حکومت کے قیام کی ضرورت ہے،ہر ادارے کا آئین موجود ہے،ہم عدلیہ کو آزاد دیکھنا چاہتے ہیں،پاکستان کی افواج کو دنیا کی بہترین
افواج کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں،ہر ادارہ آئین کے مطابق کام کرے ملک میں جمہوری منتخب حکومت ہوگی تو لوگ پیسے بھی دیں گے۔سینٹ انتخابات میں ایک ووٹ پر 70 کروڑ روپے میں خریدا گیا،ہم سچ بولیں گے سچ کی جو بھی سزا ملتی ہے وہ ملے ہم سچ بولنا نہیں چھوڑیں گے۔مسلم لیگ ن اورپی ڈی ایم کے مرکزی رہنما سابق
وزیراعظم شاھد خاقان عباسی نے کہاکہ چلتا ہوا پاکستان اس نہج پر پہنچا دیا کہ پوری دنیا میں کوئی ہماری بات سننے والا نہیں ہے، ملک کو مشکل وقت سے نکالنے کا واحد حل نئے انتخابات ہیں، حکومت عوام کے ووٹ سے نہیں آئی،عوام کوجس تکلیف میں مبتلا کیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی،پی ڈی ایم آئین کے بالادستی کی بات کرتی
ہے،پی ڈی ایم چاہتی ہے ملک کوآئین کے تحت چلائیں،عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں،ہوشربا مہنگائی سے پوراملک پریشان ہے،جہاں الیکشن چوری ہوتے ہیں وہاں اسی طرح مہنگائی ہوتی ہے،مہنگائی اور عوام کی مشکالات کا حل صرف ملک کو آئین کے مطابق چلانا ہے،تمام ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر عوام کے لئے کام
کرے،مہنگائی سے ہر شخص پریشان ہے،مہنگائی کی اصل وجہ 2018 کے الیکشن کی چوری ہے،وزیر اعظم کہتے ہیں دنیا بھر میں مہنگائی بڑھی ہے،وزیر اعظم صاحب ہم لندن میں نہیں پاکستان میں رہتے ہیں،یہ بتائیں 30 روپے کا آٹا 80 روپے میں کیوں فروخت ہورہا ہے،عوام مہنگائی بے روزگاری سے پریشان ہے تمام مسائل کا واحد
حل فوری شفاف انتخابات ہیں۔بلوچستان کے سابق وزیراعلی اورنیشنل پارٹی کے سربراہ عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ ملک میں سویلین مارشل لا ہے،کراچی نیہمیشہ جابروں اور مارشل لا کیخلاف جدوجہد کی جس کی وجہ سے کراچی کی سیاست میں اہمیت ختم کرنے کی کوشش کی گئی،ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک کو آئین کے مطابق چلایاجائے،تمام
اقوام ساحل اور وسائل کی مالک ہوں،عدلیہ پارلیمنٹ آزاد نہ ہو تو حالات بدترہوجاتے ہیں،انتخابات میں ٹھپہ مار روایت کو اب ترک کردیناچاہیئے،ٹھپہ مار طریقے کو نہیں چھوڑینگیتو عوام کی منتخب کردہ اصل قیادت کبھی نہیں آئیگی،جب تک عدلیہ اورمیڈیاآزاد نہیں ہوتا پارلیمنٹ کی بالادستی قائم نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہاکہ آج ملک میں
مہنگائی ہے، بے روزگاری ہے، غریب عوام رو رہی ہے،مہنگائی سے خود کشی میں اضافہ ہو رہا ہے،تمام اداروں کو آئین کے مطابق اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں،آئین کے مطابق فرائض انجام نہیں دیں گے تو نفسا نفسی میں اضافہ ہوگا،بلوچستان میں روزانہ اغوا کیے جارہے ہیں، لوگوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ جاری ہے،بلوچستان
کودیوارسے لگانے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا توحالات میں بہتری نہیں آئے گی۔ جمعیت علماء اسلام کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل اورپی ڈی ایم کے رہنما سینیٹر مولاناعبدالغفورحیدری نے کہاکہ مہنگائی کم ہونے کے بجائے آسمان کوچھورہی ہے،ملک دیوالیہ ہورہاہے،سلیکٹیڈ حکمران پسند ناپسند کی بنیاد پر سلیکٹ کیا جاتا ہے،سلیکٹڈ وزیراعظم
نہ میگا منصوبیلاسکے نہ معیشت درست کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں مہنگائی کے نتیجے میں خودکشیاں ہو رہی ہیں مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے ملک کا معاشی طور پر دیوالیہ نکل چکا ہے،سلیکٹڈ حکمرانوں نے پورے ملک کی معیشت کو آئی ایم ایف کی جھولی میں ڈال دیا ہے،سلیکٹڈ حکمران ساڑھے تین سال بعد بھی معیشت کو
سہارا نہ دے سکے،کل جو کوئی بھی حکمران آئے گا تو معیشت کو سنبھالنا چیلنج ہوگا۔جے یو پی کے سربراہ پی ڈی ایم کے مرکزی رہنما شاہ اویس نورانی نے کہاکہ مہنگائی کے خلاف 17 نومبر کو کوئٹہ میں 20 نومبر کو پشاور میں بھی احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا،یہ حکومت جعلی ہے اور اسے ہم پر مسلط کیا گیا ہے،لاہور کا مستانہ لڑکا وزیر اپنی پریس کانفرنس میں بار بار یہ کہہ رہا تھا کہ دن میں بس تین وقت گیس آیا کرے گی،لیڈر اور اس کے وزیر
دونوں ایک جیسا نشہ کرتے ہیں جہاں گیس کی لوڈشیڈنگ ہے وہاں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہے،سسٹم ڈان کر کے چوروں کو ایوانوں میں پہنچایا گیا،اسد عمر صاحب ہم پہلے بھی پرامن طور پر آئے تھے،تمہارا اور تمہارے باپ کا کردار پوری قوم کو معلوم ہے،برگر وزیر برگر سے کیچپ ہم نکالیں گے،ملک میں سیمی مارشل لا نافذ ہے،پی آئی اے، واپڈا اور گیس سمیت تمام محکمیخسارے میں ہیں،موجودہ نظام کے تحت ملک نہیں چل سکتا نیا نظام لانا ہوگا۔