اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ میں ججز اور بیوروکریٹس کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کیس سے متعلق نئی پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب جسٹس سجاد علی شاہ نے مقدمہ سننے سے معذرت کر لی اور یوں 3 رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس سید منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے
3 رکنی بینچ کی جانب فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) اور اس کے ڈائریکٹر جنرل کی درخواستوں پر سماعت متوقع تھی تاہم جسٹس سجاد علی شاہ نے مقدمے کا حصہ بننے سے معذرت کرلی اس حوالے سے جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کردیا۔دورانِ سماعت محمد اکرم شیخ ایف جی ای ایچ اے نے نمائندگی کی اور محمد منیر پراچہ ڈائریکٹر جنرل کے وکیل ہوں گے۔جسٹس منصور علی شاہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ایف جی ای ایچ اے کے قانون میں ملازمین کے ساتھ مخصوص افراد کا ذکر ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل ہاؤسنگ سوسائٹی سے استفسار کیا کہ یہ مخصوص افراد کون ہیں؟وکیل ہاؤسنگ اتھارٹی نے بتایا کہ مخصوص افراد کا تعین سپریم کورٹ 2009 کے فیصلے میں کر چکی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ چیف جسٹس وہ بینچ تشکیل دیں جس میں جسٹس سجاد علی شاہ کی شمولیت نہ ہو اور کیس آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کر رکھی ہے۔یاد رہے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) اور اس کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے’بے گھر افراد کو رہائش فراہم کرنے کے قانونی کاموں کو انجام دینے اور حاصل شدہ اراضی کی ترقی میں رکاوٹوں‘ کے خلاف عدالتی تحفظ حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔